آج قطر میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ فائنل میں فرانس کا مقابلہ ارجنٹینا سے ہو گا۔ دونوں ٹیموں کے سٹار کھلاڑی لیونل میسی اور کیلیان ایمباپے گذشتہ ایک ماہ سے قطر میں اپنی اپنی اقوام کا جذبہ جگائے ہوئے ایسے چھ دیگر کھلاڑیوں پر نظر ڈالتے ہیں جو ماضی میں اپنے اپنے ملکوں کی جیت میں کلیدی کردار ادا کر چکے ہیں۔
پیلے: برازیل، 1958
پیلے صرف 17 برس کے تھے جب برازیل سنہ 1958 کے ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے سویڈن گیا۔ اپنے ملک کے ابتدائی دو مقابلوں سے باہر رہنے کے بعد اس فارورڈ کھلاڑی نے سوویت یونین کے خلاف یکے بعد دیگرے دو گول کیے اور اس کے بعد کوارٹر فائنلز میں ویلز کے خلاف گول کر کے اپنی ٹیم کو ایک صفر سے جیت دلوائی۔ وہاں سے پیلے کو روکنا ناممکن ہو گیا۔ اُنھوں نے فرانس کے خلاف سیمی فائنل میں ہیٹ ٹرک کی۔ یہ میچ پانچ دو سے برازیل کے نام رہا۔ اس کے بعد اُنھوں نے فائنل میں سویڈن کو ہرایا۔ یہ پیلے کے لیے تین میں سے پہلا ورلڈ کپ ٹائٹل تھا مگر وہ 1962 میں صرف ابتدائی دو مقابلوں میں نظر آئے اور اس کے بعد انجری کے باعث ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے۔سنہ 1970 میں وہ اپنی بہترین فارم میں تھے اور اُنھوں نے چار گول کیے جن میں اٹلی کے خلاف چار ایک سے جیتے جانے والے میچ میں برازیل کا پہلا گول بھی شامل ہے۔
ماریو کیمپیس: ارجنٹینا، 1978
ارجنٹینا دو مرتبہ ورلڈ کپ جیتا ہے اور دونوں ہی مرتبہ ایک کھلاڑی نے سب سے زیادہ اہم کردار ادا کیا۔ سنہ 1978 میں ہوم گراؤنڈ پر یہ ماریو کیمپیس تھے۔ ویلینسیا کے لیے کھیلنے والے یہ سٹرائیکر لا لیگا کے پے در پے دو سیزنز میں سب سے زیادہ گول سکورنگ کھلاڑی بننے کے بعد اس ٹورنامنٹ میں گئے تھے اور وہ ارجنٹینا کے واحد کھلاڑی تھے جو اپنے ملک میں فٹبال نہیں کھیل رہے تھے۔ کیمپیس پہلے گروپ فیز میں سکور نہیں کر سکے مگر دوسرے فیز میں اُنھوں پولینڈ کے خلاف دو گولز کر کے اپنی ٹیم کو دو صفر سے فتح دلوائی اور پھر پیرو کے خلاف چھ صفر سے جیت میں اپنے ملک کے لیے پہلا اور تیسرا گول کیا۔ اس سے ارجنٹینا فائنل میں پہنچ گیا اور کیمپس نے دو مرتبہ مزید گول کیے جن میں سے دو گول بیونس آئرس میں نیدرلینڈز کے خلاف تھے۔ اس میچ میں ارجنیٹنا کو تین ایک سے فتح ہوئی۔ ارجنٹینا نہ صرف پہلی مرتبہ ورلڈ کپ جیتا بلکہ کیمپیس بھی اس ٹورنامنٹ کے سب سے زیادہ گول سکور کرنے والے اور بہترین کھلاڑی بن کر سامنے آئے۔
پاؤلو روسی: اٹلی، 1982
جب پاؤلو روسی سپین میں 1982 کے ورلڈ کپ میں شامل ہوئے تو اس وقت وہ سیری آ فٹ بال لیگ میں میچ فکسنگ سکینڈل کے باعث دو سال کی پابندی سے تازہ تازہ باہر آئے تھے۔ قومی ٹیم کے مینیجر اینزو بیئرزوٹ کو انھیں سلیکٹ کرنے پر اطالوی میڈیا نے آڑھے ہاتھوں لیا۔ مگر ایک برے آغاز کے بعد سٹرائیکر نے برازیل کے خلاف ایک ایسے میچ میں ہیٹ ٹرک کی جسے جیتنا اٹلی کے لیے سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے ضروری تھا۔اس کے بعد اُنھوں نے سیمی فائنل میں اٹلی کے لیے دو گول کیے جس کے باعث اٹلی کو پولینڈ پر دو صفر سے فتح حاصل ہوئی اور اُنھوں نے مغربی جرمنی کے خلاف تین ایک سے جیتے گئے میچ میں اٹلی کا پہلا گول کیا۔ روسی کے چھ گولز نے اُنھیں ٹاپ سکورنگ کھلاڑی کے طور پر گولڈن بوٹ اور پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کے لیے گولڈن بال دلوائی۔
ڈیگو میراڈونا: ارجنٹینا، 1986
کپتان ڈیگو میراڈونا نے 1986 میں ارجنٹینا کو میکسیکو میں ہونے والا ورلڈ کپ جیتنے میں مدد دی جو ان کا دوسرا ورلڈ کپ تھا۔ ان کا پہلا گول اٹلی کے خلاف تھا جس میں میچ ایک ایک سے برابر رہا اور ارجنٹینا گروپ میچ جیت گیا۔ کوارٹر فائنلز میں اُنھوں نے دو گول کیے تو ارجنٹینا نے دو ایک سے انگلینڈ کو ہرا کر ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا۔پہلا گول وہ ’خدا کا ہاتھ‘ یا ہینڈ آف گاڈ گول تھا جب میراڈونا نے بال کو مکا مار کر پیٹر شیلٹن کے پار پہنچا دیا تھا مگر دوسرا گول آج تک ورلڈ کپ کی بہترین سٹرائیکس میں سے ایک مانا جاتا ہے جب اُنھوں نے گیند اپنے ہاف میں حاصل کی اور انگلینڈ کے دفاع کو توڑتے ہوئے زبردست انداز میں بال گھماتے ہوئے اسے گول پوسٹ میں پہنچا آئے۔ اس کے بعد اُنھوں نے بیلجیئم کے خلاف دو صفر سے جیتے گئے فائنل میں دو شاندار گول کیے اور پھر اُنھوں نے فائنل میں مغربی جرمنی کے خلاف تین دو سے فتح میں بھی شاندار کردار ادا کیا۔ پانچ گولز کرنے اور پانچ میں مدد دینے کے باعث اُنھیں اس مقابلے کے بہترین کھلاڑی کے طور پر گولڈن بال کا ایوارڈ دیا گیا۔
زین الدین زیڈان: فرانس، 1998
ماہر مڈفیلڈر زین الدین زیڈان 1998 کے ورلڈ کپ میں فرانس کے پوسٹر بوائے تھے اور اس کی میزبانی بھی فرانس نے ہی کی تھی۔ اُنھوں نے ٹورنامنٹ کے آغاز میں اپنے ملک کے پہلے گول میں مدد دی جو جنوبی افریقہ کے خلاف کرسٹوف دوگاری نے کیا تھا۔ اس میچ میں فرانس کو تین صفر سے فتح حاصل ہوئی۔ اس کے بعد زیڈان نے سعودی عرب کے خلاف جیت میں بھی اہم کردار ادا کیا مگر ڈنمارک کے خلاف تیسرے گروپ مقابلے سے باہر رہے۔ اس کے علاوہ وہ لاسٹ 16 کے راؤنڈ میں پیراگوئے کے خلاف میچ بھی نہیں کھیل سکے جو ایکسٹرا ٹائم میں فرانس نے ایک صفر سے جیتا تھا۔ فائنل میں زیڈان نے برازیل کے خلاف دو ہیڈرز سکور کیے اور فرانس نے یہ میچ تین صفر سے جیت لیا۔ ان کی کارکردگی کی بنا پر اُنھیں ٹورنامنٹ کی ٹیم میں جگہ ملی۔ دو برس بعد اُنھیں یورو 2000 میں بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ یہ ٹورنامنٹ بھی فرانس نے جیتا تھا۔
رونالڈو: برازیل، 2002
سنہ 1999 میں برازیل کے سٹرائیکر رونالڈو کا گھٹنے کی ایک شدید چوٹ کے باعث کریئر ختم ہونے کے کنارے پر تھا مگر اُنھوں نے زبردست کم بیک کیا۔سنہ 2002 کا ٹورنامنٹ جو جنوبی کوریا اور جاپان میں ہوا اس میں رونالڈو نے سنسنی خیز کارکردگی دکھاتے ہوئے چار برس پرانا برا خواب دفن کر دیا اور سات میچز میں آٹھ گول کیے۔ اُنھوں نے تین گروپ میچز میں چار گولز کیے جن میں سے ایک ترکی کے خلاف دو ایک سے جیتے گئے میچ میں تھا، دوسرا چین کے خلاف چار صفر سے جیتے گئے ایک میچ میں، اور دو گول کوسٹاریکا کے خلاف پانچ دو سے جیتے گئے میچ میں سکور کیے۔ اس کے بعد اُنھوں نے لاسٹ 16 راؤنڈ میں بیلجیئم کے خلاف دو صفر سے جیتے گئے میچ میں بھی ایک گول کیا، سیمی فائنل میں ترکی کے خلاف ایک صفر سے جیتے گئے میچ میں واحد گول ان کا تھا اور جرمنی کے خلاف فائنل میں دونوں گول اُنھوں نے کیے۔ رونالڈو اس ٹورنامنٹ کے سب سے زیادہ گول سکور کرنے والے کھلاڑی بنے اور تب سے اب تک ورلڈ کپ میں کسی نے ان کا ریکارڈ نہیں توڑا مگر اس مرتبہ میسی اور امباپے دونوں ہی یہ کام کر سکتے ہیں۔