نئی دہلی، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں ججوں کی تقرری کے سوال پر سپریم کورٹ کے کالجیم اور حکومت کے درمیان تکرار کی صورتحال ابھی ختم نہیں ہوئی ہے ،دونوں میں رسہ کشی جاری ہے ۔ مرکزی وزیر قانون کرن رججو نے آج کہا کہ کچھ ریٹائرڈ جج ملک مخالف گینگ ’اینٹی انڈیا گینگ‘ کا حصہ ہیں اور وہ حکومت اور عدلیہ کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کررہے ہیں ، اسی انداز میں جس طرح اپوزیشن جماعتوں کے لوگ اکثر کرتے ہیں ۔مسٹر رججو انڈیا ٹوڈے کانکلیو سے خطاب کررہے تھے ۔وزیر قانون نے انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے لوگ ملک مخالف کارگزاری کا انجام ضرور بھگتیں گے ۔اپوزیشن جماعت کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے انہوںنے کہا ’’کوئی بھی، راہل گاندھی یا کوئی یہ کہے کہ بھارتی عدلیہ کو ہائی جیک کر لیا گیا ہے یا ملک میں جمہوریت ختم ہو چکی ہے… عدلیہ مر چکی ہے، اس کا کیا مطلب ہے؟ بھارتی عدلیہ کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ دن رات یہ کہنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت بھارت کی عدلیہ پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے‘‘۔وہیں کالجیم نظام پر وزیر قانون نے کہا کہ کانگریس کی حکومتیں ججوں کی تقرری میں غیر ضروری طور پر مداخلت کرتی تھیں۔ اسی وجہ سے کالجیم کا نظام وجود میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق ججوں کی تقرری حکومت کا کام ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا اور ہائی کورٹس کے ججوں سے مشورہ کرنے کے بعد حکومت کو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججوں کا تقرر کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کوئی اور نظام ایجاد نہیں ہو جاتا، ججوں کی تقرری کے معاملے میں کالجیم سسٹم کام کرتا رہے گا۔رجیجو نے سپریم کورٹ کالجیم کے اس فیصلے پر بھی تنقید کی کہ اس کے اعادہ کی وجوہات اور ججوں کی تقرری کے لیے تجویز کردہ بعض ناموں پر حکومت کے اعتراضات دونوں کو عام کیا جائے۔کچھ ججوں کی تقرری کی منظوری نہ دینے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے پیچھے کوئی نہ کوئی وجہ ہے جن کی بطور جج تقرری کی تجاویز کو حکومت نے منظور نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کالجیم اس بات سے واقف ہے کہ حکومت نے ان تجاویز کو کیوں روکا۔ ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ ان لوگوں کے نام کیوں تجویز کیے گئے۔
الیکشن کمیشن میں تقرری پر سپریم کورٹ کے تازہ فیصلے پر رججو کا سوال تھا کہ اگر ہر تقرری پر چیف جسٹس آف انڈیا اور جج ہی بیٹھنا شروع کر دیں تو عدلیہ کے اپنے کام کا کیاہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کا اپنا بہت کام ہوتا ہے، انہیں اسے کرنا چاہیے۔انہوںنے اپوزیشن کو نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ ’’کچھ لوگ تو سپریم کورٹ بھی جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ براہ کرم حکومت پر لگام لگائیں۔ ایسا نہیں ہو سکتا۔ عدلیہ غیر جانبدار ہے اور ججز کسی گروہ یا سیاسی وابستگی کا حصہ نہیں ہیں۔ یہ لوگ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ عدلیہ اور حکومت آمنے سامنے ہوں۔واضح رہے کہ حکومت کچھ عرصہ سے نئے کالجیم نظام کی وکالت کررہی ہے ،وہیں وہ چاہتی ہے کہ اس کے کچھ لوگ بھی کالیجم کی ٹیم کا حصہ ہوں۔