نئی دہلی (یو این آئی) معیشت میں ہائیڈروجن اور فیول سیلز کے لیے بین الاقوامی اشتراک ( آئی پی ایچ ای ) کی 41ویں اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کی باقاعدہ کارروائی 19 مارچ 2024 کو شروع ہوئی۔ اس کی میزبانی ہندوستان 18 سے 22 مارچ 2024 تک نئی دہلی میں کر رہا ہے ۔ 19 اور 20 مارچ 2024 کو ہونے والی میٹنگ کے دوسرے اور تیسرے دن، سشما سوراج بھون، نئی دہلی میں منعقدہ 41 ویں اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کی رسمی کارروائی کے لیے مقرر کیے گئے ہیں۔اسٹیئرنگ کمیٹی کی رسمی کارروائی کے پہلے دن آئی پی ایچ ای کے نائب صدر ڈاکٹر نوین ہولسٹ نے اپنے ابتدائی کلمات میں ہندوستان کے نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کی تعریف کی اور ہندوستان کی طرف سے آئی پی ایچ ای کے مندوبین کی مہمان نوازی اور گرمجوشی سے استقبال کرنے کی بھی ستائش کی۔اپنے استقبالیہ خطاب میں نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری اجے یادو نے معیشت کو ڈی کاربنائز کرنے کے لیے گرین ہائیڈروجن کے استعمال کی اہمیت اور اس سلسلے میں باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔آسٹریا، چلی، فرانس، یوروپی کمیشن، جاپان، جرمنی، نیدرلینڈ، متحدہ عرب امارات ، برطانیہ، امریکہ، سنگاپور اور جنوبی کوریا کے آئی پی ایچ ای کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ میزبان ملک ہندوستان کے نمائندوں نے اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی اور گرین ہائیڈروجن کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔اس میٹنگ میں گرین ہائیڈروجن مرکبات کے استعمال سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ کمیٹی نے بین الاقوامی سطح پر گرین ہائیڈروجن کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا جن میں گلاسگو بریک تھرو ایجنڈا، ہائیڈروجن انرجی منسٹریل، کلین انرجی منسٹریل، ایچ ۔ 2 انیشیٹو، کلین ہائیڈروجن مشن انوویشن، جی 7 ہائیڈروجن ایکشن پیکٹ، G سی او پی۔ 28، جی ، 20 انٹرنیشنل انرجی ایجنسی وغیرہ شامل ہیں۔ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ان بین الاقوامی اقدامات کے ساتھ تعاون کرنے کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔ آئی پی ایچ ای کا مشن مختلف قسم کی ایپلی کیشنز اور شعبوں میں ہائیڈروجن اور فیول سیل ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے صاف اور موثر توانائی اور نقل و حرکت کے نظام میں منتقلی کو آسان بنانا اور تیز کرنا ہے ۔ کمیٹی نے مختلف ورکنگ گروپس ( ڈبلیو جی ایس ) اور ٹاسک فورسز ( ٹی ایف ایس ) کی طرف سے کی گئی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا اور ان ڈبلیو جی ایس اور ٹی ایف ایس کے کام کو مزید مضبوط بنانے کے لیے آئی پی ایچ ای کے نمائندوں کے ذریعے اگلے اقدامات سمیت مختلف تجاویز پیش کیں۔