نئی دہلی: سید مجتبیٰ حسین کرمانی کا ہندوستان کے بہترین وکٹ کیپر وں میں شما ر کیاجا تا ہے ۔ 29 دسمبر 1949 کو مدراس موجودہ چنئی تامل ناڈو میں پیدا ہوئے ۔کرمانی کو دس گیارہ برس کی عمر سے ہی کرکٹ کھیلنے کا بہت شوق تھا۔ ان کے شوق اور جذبے کو دیکھتے ہوئے انہیں مقامی ٹیم میں شامل کیا گیا۔ بلے بازی کے ساتھ ساتھ انہیں وکٹ کیپنگ کرنے کا بھی بہت ہی شوق تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب ان کے پاس وکٹ کیپنگ کرنے کے لئے دستانے اور دیگر سامان موجود نہیں تھا۔لیکن ذوق کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے دستانوں کی جگہ میدان میں پڑی دو اینٹیں ہاتھ میں اٹھا لیں اور ان کے ذریعے ہی انہوں نے وکٹ کے پیچھے گیندوں کو روکنا شروع کردیا۔بقول کرمانی‘‘ یہ اینٹیں ان کے پہلے دستانے تھے ’’۔کرمانی نے 1971 اور 1974 میں ہندوستان کے انگلینڈ کے دوروں اور 1975 کے کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران اور فاروق انجینئرنگ کے زمانے میں کرکٹ کھیلنا شروع کیا۔ کرمانی نے نیوزی لینڈ کے خلاف اپنی پہلی اننگز کا آغاز کیا اور اپنے دوسرے ٹیسٹ میں ایک اننگز میں چھ وکٹوں کا عالمی ریکارڈ برابر کر کے شاندار فتح کا ریکارڈ بنایا۔اگلے ہی سال نیوزی لینڈ کے دورے کے دوران کرمانی نے ہندوستان میں شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کیا۔ کرمانی کو 1979 کے کرکٹ ورلڈ کپ اور انگلینڈ کے دورے کے بعدکسی وجہ سے برطرف کر دیا گیا تھا۔ انہیں سال 80-1979 میں آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے لیے ٹیم میں واپس بلایا گیا ۔ تاہم، کرمانی کو ایک بار پھر ٹیم سے باہر کردیا گیا لیکن وہ 86-1985 کے آسٹریلیا کے دورے کے لیے ہندوستانی ٹیم میں واپس آگئے ۔کرمانی ورلڈ کپ سیریز کے ایک میچ میں ایلن بارڈر کو آؤٹ کرنے کے لیے کیچ لیتے ہوئے انجری کا شکار ہو گئے ، جس کی وجہ سے وہ ٹورنامنٹ کے بقیہ میچوں سے محروم ہو گئے ، جس سے ان کا بین الاقوامی کیریئر مؤثر طریقے سے ختم ہو گیا۔ بعد میں انہوں نے کرناٹک میں بین الاقوامی کرکٹ اور ریلوے کے لیے کرکٹ کھیلنا شروع کردیا۔ہندستانی ٹیم میں کرمانی کی شمولیت کی کہانی بھی دلچسپ ہے ۔ کرمانی سے قبل فاروق انجینئر ہندوستانی ٹیم کے وکٹ کیپر تھے ۔ یہ وہ زمانہ تھا جب غیر ملکی دورے دو یا تین ماہ کے ہوا کرتے تھے ۔اتنے طویل دورے کے لئے ٹیم میں ایک وکٹ کیپرکے متبادل ہونے کی ضرورت محسوس کی گئی۔ سلیکشن کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیم میں ایک اضافی وکٹ کیپر ہونا چاہیے ۔ اس سے دو فائدے ہوں گے ۔ ایک، مین کیپر کو تمام میچ نہیں کھیلنا ہوں گے اور اسے آرام ملے گا۔ دوسرا، ایک اضافی کیپر رکھنے سے اسے سامنے کھیلنے کا تجربہ بھی ملے گا۔ ایسے میں کرمانی کو انجینئر کے ساتھ 1971 اور 1974 میں انگلینڈ کے دورے کے لیے ہندوستانی ٹیم میں لیا گیا تھا۔ لیکن کرمانی نے پہلا ٹیسٹ سال 1976 میں کھیلا۔ ان کا ڈیبیو نیوزی لینڈ کے خلاف ہوا تھا۔ ان کا کیریئر 10 سال تک جاری رہا۔ وہ 1986 میں آسٹریلیا کے دورے کے بعد ریٹائر ہوئے ۔سال1977 میں آسٹریلوی ٹائیکون کیری پیکر نے ایک باغی کرکٹ ٹورنامنٹ شروع کیا۔ اس کا نام ورلڈ کرکٹ سیریز تھا۔ کرمانی اور گواسکر کو بھی کیری پیکر نے کھیلنے کی پیشکش کی تھی۔ جب بی سی سی آئی کو اس بات کا علم ہوا تو خبردار کیا گیا کہ اگر آپ اس سیریز میں کھیلیں گے تو آپ پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔ کرمانی ویسے بھی اس سیریز میں نہیں کھیلنا چاہتے تھے ، اس لیے انہوں نے پیشکش ٹھکرا دی۔ اس کے باوجود سلیکٹرز نے انہیں 1979 کے دورہ انگلینڈ اور ورلڈ کپ کے لیے منتخب نہیں کیا۔ کرمانی کو اس فیصلے سے دکھ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کوئی غلطی نہیں کی پھر بھی ان کے ساتھ ناانصافی کی گئی۔ ٹیم میں نہ ہونے کی خبر سب سے پہلے انہیں گنڈپا وشواناتھ نے دی تھی۔ وشوناتھ بھی اس بات سے دکھی تھے ۔ چنانچہ جب وہ کرمانی کو بتانے گئے کہ انہیں ٹیم میں نہیں رکھا گیا تو وہ ٹوٹ پڑے ۔ لیکن وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں کرناٹک کے لیے کھیلے ۔ اور اس ٹیم کے لیے کھیلتے ہوئے ہندوستانی ٹیم تک پہنچے ۔ کرمانی کے رکھ رکھاؤ کی بہت تعریف کی جاتی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ ان کیچز کو پکڑنے کے لیے جہاں دوسرے کیپرز کو سخت محنت کرنا پڑتی تھی یا ڈائیونگ کرنی پڑتی تھی وہیں کرمانی ان کیچز کو بہت آرام سے پکڑ لیتے تھے ۔ انہوں نے 88 ٹیسٹ کھیلے اور 160 کیچ لینے کے ساتھ 38 اسٹمپنگ کیں۔ اسی طرح 49 ون ڈے میچوں میں انہوں نے 27 کیچ اور نو اسٹمپ بنائے ۔کرمانی نے 1983 کے ورلڈ کپ میں ہندوستان کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے اپنے کیرئیر میں 88 ٹیسٹ میچوں میں مجموعی طور پر 2759 رنز بنائے جس میں سب سے زیادہ اسکور 102 ہے جب کہ انہوں نے 49 ایک روزہ میچوں میں مجموعی طور پر 373 رنز بنائے جس میں سب سے زیادہ اسکور 48 ہے ۔ کرمانی نے 88 ٹسٹ میچ کھیلے جس میں انہوں نے 124 اننگز کھیل کر27.04 کی اوسط سے 2759 رن بنائے ۔ ان کا بہترین اسکور 102 رہا ۔ اس میں انہوں نے سنچریاں اور 12 نصف سنچیریاں بنائیں۔انہوں نے حریف ٹیم کے کھلاڑیوں کے 160 وکٹ کے پیچھے کیچ لئے اور 38 کھلاڑیوں کا اسٹمپ آؤٹ کیا۔ایک روزہ میں انہوں نے 49 میچ کھیل کر 373رن بنائے ۔ان میچوں میں انہوں نے 27 کیچ لئے اور 9 کھلاڑیوں کو اسٹمپ کیا۔فرسٹ کلاس میچوں میں انہوں نے 275 میچ کھیل کر30.15کی اوسط سے 9620 رن بنائے ۔ جس میں ان کی شاندار13 سنچریاں اور 38 نصف سنچریاں ہیں۔سال 1983 کے ورلڈ کپ کی فتح میں کرمانی کا اہم کردار رہا ہے ۔ انہوں نے ایک میچ میں پانچ کیچ لیے ۔ یہ اس وقت ایک میچ میں سب سے زیادہ کیچ پکڑنے کا عالمی ریکارڈ تھا۔ وہ اس ٹورنامنٹ کے بہترین وکٹ کیپر منتخب ہوئے ۔ اس کے تحت انہیں ایوارڈ میں چاندی کے دستانے کے ساتھ چاندی کی گیند ملی۔