تہران :30مئی ایجنسی ایسے وقت میں جب دنیا روس اور یوکرین میں جاری جنگ کے نتائج سے دوچار ہے ایران اور طالبان کے درمیان جنگ شروع ہوتی نظر آرہی ہے۔
طالبان کی جانب سے یہ دھمکی دی کہ حکم ملتے ہی وہ 24 گھنٹوں کے اندر ایران پر قبضہ کر لیں گے ایک سنجیدہ بیان ہے کیونکہ اسی دوران طالبان کمانڈر عبداللہ حامد خراسانی نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے جنگجو ایران کے خلاف بھی اسی جوش و جذبے سے لڑیں گے جس طرح وہ امریکہ کے خلاف لڑے تھے۔
رپورٹ کے مطابق خراسانی نے کہا ہے کہ جیسے ہی طالبان کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے جہاد کی اجازت دی جائے گی ایران پر قبضہ شروع ہو جائے گا۔ یہی نہیں طالبان نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا مذاق اڑاتے ہوئے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے۔ اس میں ایک طالبانی ایک ڈبے میں پانی ڈالتے ہوئے نظر آرہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ ابراہیم رئیسی آؤ اور یہ پانی کا بیرل لے جاؤ، لیکن ہچکچاہٹ مت کرو، ہم ڈرے ہوئے ہیں۔ واضح ہو کہ ایرانی میڈیا نے فی الحال اس تنازعے کی وجہ نہیں بتائی ہے لیکن یہ ضرور کہا ہے کہ یہ منشیات کی اسمگلنگ سے متعلق ہے۔ ساتھ ہی یہ اطلاع بھی سامنے آئی ہے کہ اس سے قبل طالبان نے سرحد پر تعینات ایرانی فورس پر فائرنگ کی تھی۔ دوسری جانب طالبان کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ یہ لڑائی پانی کے لئے ہو رہی ہے۔
دراصل دریائے ہلمند ایران اور افغانستان کے درمیان بہتا ہے جس کے بارے میں ایران پہلے ہی خبردار کر چکا ہے۔ جب سے افغانستان میں طالبان برسراقتدار آئے ہیں، تنازعات میں اضافہ ہوا ہے۔ 1973 کے ایک معاہدے میں یہ طے پایا تھا کہ افغانستان کو اس دریا کے پانی کا کچھ حصہ ایران کے لئے چھوڑنا ہو گا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پانی کے علاوہ دونوں ملکوں میں مذہب کے حوالے سے بھی تنازعہ ہے، دونوں میں سچا مسلمان کون ہے؟ اس حوالے سے بھی جدوجہد جاری ہے۔
ساتھ ہی ایران کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ طالبان کو سخت جواب دیا گیا ہے اور سرحد پر صورتحال قابو میں ہے۔ ایرانی حکومت نے کہا ہے کہ طالبان کی فائرنگ میں اس کے دو فوجی مارے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب سرحد پر امن ہے، طالبان نے اشتعال انگیز کارروائی کی تھی۔ ایران کی فوج نے طالبان کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی کی تو ایران اس کے خلاف اپنا موقف بدل دے گا۔