چنئی، 14 جون : تمل ناڈو میں پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت نے بدھ کے روز تمل ناڈو کے بجلی اور آبکاری کے وزیر وی سینتھل بالاجی کو 28 جون تک عدالتی حراست میں بھیج دیا۔انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ انہیں باضابطہ طور پر گرفتار کیے جانے کے بعد، پرنسپل سیشن جج نے وزیر موصوف کو ای ڈی کی طرف سے درج کی گئی ایف آئی آر کی بنیاد پر 28 جون تک عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔اس سے قبل جج نے وزیر کی صحت کی حالت کا پتہ لگانے کے لئے اسپتال کا دورہ کیا۔ اسپتال میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے کیونکہ دراوڈ منیترا کزاگھم (ڈی ایم کے ) کے رہنماؤں کی بڑی تعداد اسپتال کے سامنے جمع تھی۔ سکیورٹی انتظامات میں مسلح مرکزی نیم فوجی دستے اور آر اے ایف کے جوانوں کو تعینات کیا گیا تھا۔چنئی میں وزیر کی رہائش گاہ اور ریاستی سکریٹریٹ میں ان کے چیمبر پر ای ڈی کے چھاپے کے دوران 17 گھنٹے تک دستاویزات کی جانچ کی گئی، جس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا۔وزیر موصوف کو بدھ کے روز جب پوچھ گچھ کے لیے ایک کار میں ای ڈی کے دفتر لے جایا جا رہا تھا، تو تقریباً 2.30 بجے انھوں نے سینے میں درد کی شکایت کی جس کے بعد انھیں اوماندور گورنمنٹ ملٹی اسپیشلٹی اسپتال میں داخل کرایا گیا۔اسپتال کی طرف سے جاری کردہ میڈیکل بلیٹن میں کہا گیا، [؟]مسٹر سینتھل بالاجی کا کورونری انجیوگرام کرایا گیا۔ انجیوگرام میں ان کی تینوں شریانیں مسدود ہونے کا انکشاف ہواجس کے لیے CABG بائی پاس کا مشورہ دیا گیا اور جلد از جلد سرجری کا مشورہ دیا گیا۔اس کے بعد انہیں پرائیویٹ اسپتال لے جانے کی امید تھی۔ وزراء کی ایک ٹیم نے اسپتال کا دورہ کیا اور ان کے احوال کے بارے میں دریافت کیا۔ بعد میں مسٹر اسٹالن نے اسپتال کا دورہ کیا اور ان کی صحت کے بارے میں دریافت کیا۔اسپتال میں مسٹر بالاجی سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں مسٹر اسٹالن نے کہا کہ ای ڈی کے اہلکاروں نے وزیر کو اس حد تک ہراساں کیا کہ انہیں سینے میں درد ہونے لگا۔ انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ وزیر کو اس طرح کیوں ہراساں کیا جا رہا ہے جب انہوں نے ای ڈی کے ساتھ تحقیقات میں تعاون کرنے کا وعدہ کیا تھا۔مسٹر بالاجی سے جس انداز میں پوچھ گچھ کی گئی اس پر سوال کرتے ہوئے انہوں نے زور دے کر کہا کہ ڈی ایم کے ڈرانے سے نہیں گھبراتی ہے ۔ بی جے پی کی پالیسی کے لیے عوام اسے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں سبق سکھائیں گے ۔مسٹر اسٹالن نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ مسٹر سینتھل بالاجی ذہنی طور پر بیمار تھے اور تحقیقات کی آڑ میں ان کا جسمانی استحصال کیا جا رہا ہے ۔ ان کو اس حد تک پریشان کیا کہ ان کے سینے میں درد ہونے لگا۔ رات 2 بجے تک اس کے ساتھ ایسا کرنے کے بعد بالآخر وہ انہیں اسپتال لے آئے جہاں وہ اب آئی سی یو میں ہیں۔مسٹر اسٹالن نے پوچھا کہ جب وہ تحقیقات میں مکمل تعاون کرنے کی بات کر رہے تھے تو انہیں کیوں ہراساں کیا گیا۔کل ای ڈی کی کارروائی سے دو ہفتے قبل کرور اور کوئمبٹور میں وزیر سینتھل بالاجی کے مقامات پر بھی چھاپے مارے گئے تھے ۔ کرور میں ان کے بھائی وی اشوک کمار کے ٹھکانے پر بھی چھاپے مارے گئے تھے ۔مسٹر اسٹالن نے کہا کہ ای ڈی کی جانب سے مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں بشمول ڈی ایم کے کے اتحادیوں، کانگریس صدر ملک ارجن کھڑگے اور مختلف ریاستوں جیسے دہلی اور مغربی بنگال کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ ساتھ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے قومی لیڈروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے ۔
سی پی آئی (ایم) نے وزیر کی گرفتاری کو مرکز کی بی جے پی کی زیرقیادت حکومت کی طرف سے سیاسی انتقام کی کارروائی قرار دیا۔ای ڈی کی کل کی کارروائی سے دو ہفتے قبل محکمہ انکم ٹیکس کی ٹیم نے مسٹر سینتھل بالاجی کے بھائی اور ان کے خاندان کے افراد اور متعلقین کے گھروں پر بھی چھاپے مارے تھے ۔سپریم کورٹ نے کرائم برانچ کو 16 مئی کو مسٹر بالاجی کے خلاف 2011-15 کے درمیان اے آئی اے ڈی ایم کے حکومت میں ٹرانسپورٹ کے وزیر رہتے ہوئے نوکری کے بدلے نقدی کے گھوٹالے کی تحقیقات شروع کرنے کے لیے ہری جھنڈی دی تھی۔