بنگلور،کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومائی نے اتوار کو کہا کہ بنگلورمیں مبینہ طور پر بم دھماکہ کرنے والے مشتبہ شخص کے دہشت گردانہ روابط تھے کیونکہ اس نے پڑوسی ریاست تامل ناڈو میں کوئمبٹور سمیت مختلف مقامات کا سفر کیا تھا۔ وزیراعلیٰ نے صحافیوں کو بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق ان کے پاس ایل ای ڈی سے منسلک ایک ڈیوائس تھی۔ بومئی نے کہا کہ ملزم کے پاس ڈپلیکیٹ آدھار کارڈ تھا جو کسی دوسرے شخص کا تھا۔ بومئی نے کہاپہلی نظر میں یہ ایک دہشت گردی کا واقعہ ہے۔ اس نے کوئمبٹور یا دیگر مقامات کا سفر کیا تھا جو واضح طور پر اس کے دہشت گردانہ روابط کی طرف اشارہ کرتا ہے۔چیف منسٹر نے کہا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے اہلکار بھی اس کیس کی تحقیقات میں ریاستی پولس کے ساتھ شامل ہوئے ہیں۔ این آئی اے کی چار رکنی ٹیم موقع پر پہنچ گئی ہے اور پولس کے ساتھ تال میل قائم کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مشتبہ شخص اسپتال میں ہے ہوش میں آنے کے بعد مزید تفتیش کی جائے گی۔ تفتیش سے مزید معلومات سامنے آئیں گی، بڑا نیٹ ورک ہے، جس کا پردہ فاش کیا جائے گا۔کرناٹک کے ڈائرکٹر جنرل آف پولس (ڈی جی پی) پروین سود نے اتوار کو کہا کہ بنگلور میں ایک چلتے ہوئے آٹورکشا میں ہونے والا دھماکہ دہشت گردی کی کارروائی تھا۔ ڈی جی پی نے ٹویٹ کیا،اب اس کی تصدیق ہوگئی ہے۔ دھماکہ کوئی حادثہ نہیں تھا بلکہ شدید نقصان پہنچانے کی نیت سے دہشت گردی کی کارروائی تھی۔ کرناٹک ریاست کی پولس مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ مکمل تحقیقات کر رہی ہے۔ یہ دھماکہ ہفتہ کی شام ایک پولس اسٹیشن کے قریب ایک آٹورکشہ میں ہوا، جس میں ایک مسافر اور ڈرائیور زخمی ہوا۔ دونوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ کرناٹک پولس مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ اس کی اچھی طرح سے جانچ کر رہی ہے‘۔کرناٹک کے وزیر داخلہ مسٹر اراگا گیانندرا نے بھی ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا۔وزیر نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعہ کی مکمل تفصیلات ایک دو دن میں معلوم ہو جائیں گی اور شبہ ہے کہ بڑی دہشت گرد تنظیمیں اس میں ملوث ہیں۔