عامر سلیم خان
نئی دہلی 10؍ نومبر، سماج نیوز سروس:دہلی حج کمیٹی کے سربراہ کی مدت کار ختم ہوئے تقریباً ساڑھے چار ماہ گزر چکے ہیں، لیکن اب تک کمیٹی کیلئے کوئی چیئرمین مقرر نہیں کیا جاسکا ہے۔ اس اثناء 12 نومبر کو حج 2023 کیلئے حج کانفرنس ہونیوالی ہے۔ اس طرح دہلی حج کمیٹی کی طرف سے چیئرمین کی جگہ صرف ایگزیکیوٹیو آفیسر جاوید عالم شریک ہوں گے۔ دہلی حج کمیٹی کے سابق چیئرمین مختار احمد کی مدت کار 30 جون2022 کو ہی ختم ہوچکی ہے لیکن ابھی تک سرکار کی طرف سے کمیٹی کیلئے کسی سربراہ کا تقرر نہیں کیا گیا ہے۔ حج کانفرنس کی تاریخوں کے اعلان میں بھی دو بار تبدیلیاں کی جاچکی ہیں۔ اس سے قبل حج کانفرنس 29 ستمبر 2022 کو ہونے والی تھی، لیکن نہیں ہوسکی تھی۔ بتایاجاتا ہے کہ وزارت اقلیتی امور اور حج امور کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی ایرانی کی مصروفیات کی وجہ سے حج کانفرنس میں بار بار تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
اس دوران حافظ نوشاداحمد اعظمی نے کم کئے گئے امبارکیشن پوائنٹس کو بحال کرنے کا مطالبہ ایک بار پھر دوہرایا ہے۔ انہوں نے مرکزی وزارت حج اور حج کمیٹی آف انڈیا کو متنبہ کیاہے کہ اگر حج کانفرنس میں کم کردہ امبارکیشن پوائنٹس کو بحال نہیں کیا گیا تو اس معاملہ کو بھی وہ سپریم کورٹ میں لیجائینگے۔ بتادیں کہ حافظ نوشاد اعظمی برسوں سے عازمین حج کی سہولت کیلئے جدوجہد کرتے رہے ہیںاو رحج کمیٹی آف انڈیا نیز یوپی حج کمیٹی کے بھی دوبار ممبر رہ چکے ہیں۔انہوں نے حج کے کئی امور کے ساتھ ریاستی حج کمیٹیوں میں چیئرمینوں کی تقرریوںکا معاملہ بھی سپریم کورٹ میں رکھا ہوا ہے جس کی آئندہ 22 نومبر کی سماعت ہے۔انہوں نے ہمارا سماج سے کہا کہ سال 2022 میں 9امبارکیشن پوائنٹس جو بند کردیئے گئے تھے وہ سال 2023 میں بحال کئے جائیں کیونکہ اس سے ملک بھر کے عازمین حج کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
مسٹر اعظمی نے بتایا کہ وارانسی، گیا، رانچی، بھوپال، جئے پور، کالی کٹ، اورنگ آباد، ناگپور، چنئی جیسے اہم مقامات سے کووڈ کا بہانہ بناکر وہاں کے عازمین سے یہ سہولت چھین لی گئی تھی۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ امبارکیشن پوائنٹس کو بحال کرنے کیلئے مرکزی وزیر حج اسمرتی ایرانی کو بار ہا خطوط بھی لکھ چکے ہیں، لیکن کم وبیش تین ماہ سے انہیںکوئی جواب نہیں دیاگیا۔اس لئے اگر اب پرسوںحج کانفرنس میں امبارکیشن پوائنٹس کی بحالی کا فیصلہ نہیں کیا گیا تو وہ سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہوں گے۔ ادھر دہلی حج کمیٹی کا حال یہ ہے کہ یہاں تقریباًساڑھے چار ماہ سے کمیٹی کی تشکیل نو نہیں ہوسکی اور کوئی سربراہ مقرر نہیں کیا جاسکا ہے۔ ایسے میں عازمین حج کی سہولیات کیلئے دہلی حج کمیٹی کی جانب سے کوئی عوامی نمائندہ کانفرنس میں شرکت نہیں کرپائے گا، جس سے حج امور کے معاملات میں بہتر فیصلے نہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
باوثوق ذرائع کی مانیں تو دہلی حج کمیٹی کے سربراہ کیلئے پہلے تو فائل متعلقہ ریاستی وزیر کے آفس میں دھول چاٹتی رہی اور اب گزشتہ پندرہ بیس دنوں سے لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر کی زینت بنی ہوئی ہے۔ یہ بھی امکان ظاہر کیاجارہاہے کہ چونکہ اب دہلی میں کارپوریشن کے انتخابات کی آمد آمد ہے اس لئے چیئرمین کی تقرری کا معاملہ طویل التوا میں جاسکتا ہے۔جہاں تک حج کانفرنس کا معاملہ ہے تو اس کی تاریخوں میں بھی بار بار تبدیلیاں کی گئی ہیں۔پہلے یہ کانفرنس 29 ستمبر کو ہونے والی تھی لیکن اب 12 نومبر کو ہورہی ہے۔ معاملہ کا دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ کل تک کانفرنس کا مقام وگیان بھون تھا لیکن اب جگہ کی تبدیلی کے ساتھ اعلان کیا گیا ہے کہ اسکوپ کامپلیکس بلڈنگ ، نئی دہلی میں حج کانفرنس ہونے جارہی ہے۔ دیکھتے ہیں کہ حج کمیٹی آف انڈیا اور ریاستی حج کمیٹی کے چیئرمینوں کی یہ کانفرنس کیا رنگ لانے والی ہے۔