تہران، ایرانی حکومت کے مخالفین نے غیرملکی سفیروں پرزور دیا ہے کہ وہ تہران میں 1979ء میں برپاشدہ انقلاب کی سالانہ تقریب میں شرکت نہ کریں اور اس کا بائیکاٹ کردیں۔اطلاعات کے مطابق انقلاب کی سالگرہ کی مرکزی تقریب جمعرات کوتہران میں منعقد ہوگی۔اس میں ایرانی صدرابراہیم رئیسی سمیت اعلیٰ حکام شرکت کریں گے۔واضح رہے روح اللہ خمینی کے زیرقیادت ایرانیوں نے 1979ء میں شاہِ ایران کا تختہ الٹ دیا تھا اورپھراسلامی جمہوریہ کا قیام عمل میں آئے تھے۔انقلاب کی سالانہ تقریب کے بائیکاٹ کا مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ سال ستمبرمیں ایرانی کردخاتون مہساامینی کی پولیس کے زیرحراست اچانک موت کے ردعمل میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔مظاہرین کے خلاف حالیہ مہلک کریک ڈاؤن کی وجہ سے ایران میں شدید غم وغصہ پایاجاتا ہے۔2020ء میں ایران میں مارگرائے گئے یوکرین انٹرنیشنل ایئر لائنز کے مسافر طیارے کے متاثرین کو انصاف دلانے کی مہم کی قیادت کرنے والے حمید اسماعیل کا کہنا ہے کہ ’مجرمانہ حکومت‘کے جشن میں شرکت کرنا ’ناقابل معافی‘ہے۔اس یوکرینی پرواز کے متاثرین میں شامل اسماعیلین نے ٹویٹرپرہیش ٹیگ ’’اسلامی جمہوریہ ایران کا بائیکاٹ‘‘ کا استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ ’’انتہائی غیرقانونی اور مجرمانہ حکومت کی اقتدار پر قبضہ کرنے کی سالگرہ میں حصہ لینا ناقابل معافی ہے‘‘۔انھوں نے کہا کہ ’’جمہوری حکومتوں کو چاہیے کہ وہ 9 فروری کو تہران میں ہونے والی شرمناک تقریبات کا بائیکاٹ کریں‘‘۔اسماعیلین کی اہلیہ اوربیٹی یوکرینی طیارے کے حادثے میں ماری گئی تھیں۔اس مسافرطیارے کو تہران کے نواح میں سپاہِ پاسداران انقلاب نے میزائل سے مار گرایا تھا اور اس نے اس الم ناک حادثے کے کئی روز بھی اپنی اس کارروائی کا اعتراف کیا تھااور اس کو ایک غلطی قراردیا تھا۔رویا پیرائی نے، جن کی والدہ مینومجیدی مہسا امینی کی موت کے خلاف احتجاج کے دوران میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہوگئی تھیں،ٹویٹر پر ایرانیوں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہوں اور ایران میں غیرملکی سفیروں اور مندوبین سے تہران میں انقلاب کی سالگرہ کی تقریب کا بائیکاٹ کرنے کاکہیں۔ستائیس سالہ مصلوب ریسلنگ چیمپیئن نوید افکاری کے بھائی سعید افکاری بھی ایرانی حکومت کے بائیکاٹ کی اس مہم میں شامل ہوئے ہیں۔ان کے بھائی کو ایرانی حکومت نے 2020 میں پھانسی دے دی تھی۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپراپنے پیغام میں سعید افکاری نے کہا کہ ہم نوید افکاری کے اہل خانہ سے کہتے ہیں کہ وہ ایران کے قاتلوں کی دعوت میں شرکت کرکے اپنی ساکھ خراب نہ کریں۔واضح رہے کہ ایرانی حکام نے نوید افکاری پر 2018میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں کے دوران میں ایک سکیورٹی گارڈ کو ہلاک کرنے کا الزام عاید کیا تھا لیکن خود افکاری اور ان کے خاندان نے اس الزام کی تردید کی تھی۔انھوں نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ نوید افکاری سے تشدد کے ذریعے اقبالِ جْرم کرایا گیا تھا۔