انقرہ :ترکیہ میں ایک عدالت نے ناقص عمارت تعمیر کرنے والے ٹھیکیدار کو 865 برس قید کی سزا سنائی ہے۔عرب نیوز کے مطابق جس بلڈر کو سزا سنائی گئی اُس کی تعمیر کردہ 14 منزلہ رہائشی عمارت زلزلے میں تباہ ہو گئی تھی جس میں 96 افراد ہلاک ہوئے۔عدالتی حکم کے مطابق ٹھیکیدار حسن الپرگن پر یہ جرم ثابت ہوا کہ انہوں نے ’ایک سے زیادہ افراد کی جان لینے یا اُن کو زخمی کرنے کی نیت سے کام کیا۔‘تباہ ہونے والی عمارت ترکیہ کے جنوبی علاقے میں آدانہ شہر میں تھی جہاں گزشتہ برس ریکٹر سکیل پر سات اعشاریہ آٹھ کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا۔فروری 2023 کے اس زلزلے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی جس میں ترکیہ میں 53 ہزار 500 جبکہ شام کے سرحدی علاقے میں چھ ہزار افراد مارے گئے تھے۔یہ رہائشی عمارت 1975 میں تعمیر کی گئی تھی۔ اس کے تباہ ہونے سے شکوک و شبہات اس لیے پیدا ہوئے کہ یہ زلزلے کے ابتدائی جھٹکوں سے ہی گر گئی تھی۔ یہ علاقہ زلزلے کے مرکز سے 200 کلومیٹر دور اور شدید جھٹکوں سے محفوظ رہا تھا۔
عمارت گرنے کے بعد عدالتی کارروائی کے آغاز پر ٹھیکیدار حسن الپرگن شمالی قبرص فرار ہو گئے تھے تاہم ہفتے بعد انہوں نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔مقدمے کی سماعت کے دوران تعمیرات کے ماہرین نے عمارت کے سپورٹ کالموں یعنی پلرز کی ناقص تعمیر کے ساتھ استعمال شدہ کنکریٹ کے معیار میں بھی سنگین خامیوں کی نشاندہی کی۔حسن الپرگن نے عدالت میں اپنے دفاع میں یہ کہا تھا کہ تعمیر کی منظوری متعلقہ حکام نے دی تھی۔زلزلے کے دوران منہدم ہونے والی عمارتوں کی تعمیر میں ملوث 260 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں سے کچھ ملک سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔