راہـل گانـدھی کی ’بھـارت جـوڑو یـاتـرا‘ میں شامل ہوئیں پـریـنکا گانـدھی
کھنڈوا، کانگریس کے سینئر لیڈر اور کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکز کی حکمراں پارٹی پر حملہ کرتے ہوئے آج کہا کہ ہمارے ملک کے قبائلیوں کو ’ونواسی‘بنا کر ان کے حقوق چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ مسٹر گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کھنڈوا ضلع کے بڑودہ اہیر پہنچی جو قبائلی رہنما تنتیا بھیل کی جائے پیدائش ہے ۔ یہاں انہوں نے قبائلیوں کے جلسے سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دن پہلے انہوں نے وزیر اعظم مودی کی تقریر سنی تھی اور اس میں انہوں نے ایک نیا لفظ ’ونواسی‘ استعمال کیا تھا۔ اب یہ لفظ، اس کے پیچھے ایک دوسری سوچ ہے ۔ آدیواسیوں کے پیچھے سوچ یہ ہے کہ اس ملک کے پہلے مالک آدیواسی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر قبائلی پہلے مالک ہیں تو زمین پر، جنگل پر، پانی پر ان کا حق ہونا چاہیے ۔کانگریس کے سابق صدر نے کہا کہ قبائلیوں اور ان کے بچوں کو ان کا حق ملنا چاہیے ۔ اگر ان کا بچہ انجینئر، ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھ رہا ہے تو حکومت کو اس کی بھرپور مدد کرنی چاہیے ۔ لیکن جب بی جے پی کی حکومتیں اسکولوں اور کالجوں کی ‘پرائیویٹائزیشن کرتی ہیں تو انہیں صنعتکاروں کے حوالے کر دیتی ہیں۔ اگر ہسپتال صنعت کاروں کے حوالے کر دیے جائیں تو قبائلیوں کے بچے تعلیم حاصل نہیں کر سکتے اور ان کے اہل خانہ ضرورت کے وقت ہسپتال نہیں جا سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ جب بی جے پی کی حکومتیں ریلوے ، بی ایچ ای ایل کو ‘پرائیویٹائز کرنے اور اسے بیچنے کا کام کرتی ہیں تو وہ براہ راست قبائلیوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب ہم تنتیا ماما کے بارے میں سوچتے ہیں تو ہمارے ذہن میں قبائلی آتے ہیں، جدوجہد آتی ہے ، بے خوفی آتی ہے ۔ جب وہ انگریزوں کے سامنے پھانسی کے تختے پر جا رہے تھے تو ان کے دل میں کوئی خوف نہیں تھا کیونکہ انہیں قبائلیوں سے محبت تھی۔ نوٹ بندی، جی ایس ٹی اور کورونا کے دوران مرکزی حکومت کی طرف سے کئے گئے کاموں کے بارے میں کانگریس لیڈر مسٹر گاندھی نے کہا کہ جی ایس ٹی، نوٹ بندی اور کورونا کے دوران حکومت کے ذریعہ کئے گئے کاموں میں دلت، پسماندہ، قبائلی، کسان، مزدوروں کو چوٹ پہنچائی گئی۔