دربھنگہ-قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا پاک کلام ہے، جو اللہ تعالیٰ نے قیامت تک آنے والے انس وجن کی رہنمائی کے لئے آخری نبی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کے ذریعہ نازل فرمایا مذکورہ باتیں حضرت مولانا احمد سعید قاسمی قائم مقام صدرالمدرسین مدرسہ اسلامیہ شکرپور بھروارہ نے مدرسہ رشیدیہ کے دو طالب علم کے تکمیل حفظ قرآن کریم کے موقع پر نستہ کی جامع مسجد میں منعقد ایک دعائیہ تقریب سے اپنے خطاب میں کہی ۔انھوں نے کہا کہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی صفت ہے، مخلوق نہیں۔ قرآن کریم لوحِ محفوظ میں ہمیشہ سے ہے۔ اللہ تعالیٰ کے جو فیصلے ملأ اعلیٰ یعنی آسمانوں کے اوپر تحریرہیں، وہ کسی بھی تبدیلی سے محفوظ ہونے کے ساتھ شیاطین کے شر سے بھی محفوظ ہیں، اس لیے اس کو لوحِ محفوظ کہا جاتا ہے۔ اس کی شکل وصورت وحجم کیا ہے؟ ہم نہیں جانتے، مگر قرآن وحدیث کی روشنی میں ہم اس پر ایمان لائے ہیں۔ مبارک باد کے مستحق ہیں وہ والدین جنھوں نے اپنے بچوں کو حفظ قرآن کریم کے زیور سے آراستہ کیا ہے۔وہیں مدرسہ اسلامیہ شکرپور بھروارہ کے استاذ حضرت مولانا دبیر احمد قاسمی نے قرآن کریم کی عظمت ، اس کی اہمیت اور فہم قرآن کریم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’قرآن کا ماہر جس کو خوب یاد ہو، خوب پڑھتا ہو، اُس کا حشر فرشتوں کے ساتھ قیامت کے دن ہوگا۔ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن صاحبِ قرآن سے کہا جائے گا کہ قرآن پڑھتا جا اور جنت کے درجوں پر چڑھتا جا اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھ، جیسا کہ تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرتا تھا، پس تیرا مرتبہ وہی ہے جہاں آخری آیت پر پہنچے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص قرآن پڑھے اور اس پر عمل کرے اس کے والدین کو قیامت کے دن ایک تاج پہنایا جائے گا، جس کی روشنی سورج کی روشنی سے بھی زیادہ ہوگی۔ اگر وہ آفتاب تمہارے گھروں میں ہو تو کیاگمان ہے تمہارا اُس شخص کے بارے میں جو خود اس پر عمل پیرا ہو؟ اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن کریم میں تدبر و تفکُّر کرنے کا حکم دیا ہے، مگر یہ تدبُّر و تفکُّر مفسرِ اول حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال کی روشنی میں ہی ہونا چاہیے، جو حک واضح رہے کہ مدرسہ رشیدیہ رسولپور نستہ کے دو طالب علم حذیفہ ابن سیف اللہ خالد اور راشد ابن پھول بابو نے تکمیل حفظ قرآن کریم کی ہے اس دوعائیہ تقریب میں مدرسہ کے صدر پروفیسر عامر نشاط، سیکریٹری مولانا امان اللہ ، حاجی محمد دین، نجم الزماں، محمد اعظم،ذکی احمد ، تقی اختر،نجم الثاقب آرزو، فہیم احمد، رشید احمد، مدرسہ کے استاذ مفتی سجاد، مولانا ساجد، ماسٹر شکیل، کے علاوہ سابق مکھیا حاجی شمس الہدی ، تبریز عالم، محمد اعجاز، محمد توصیف، محمد نوراللہ، الطاف حسین تمنے، حمزہ خالد، حنظلہ خالد، قاضی عبداللہ ، محمد سرفراز وغیرہ موجود تھے اخیر میں مولانا احمد سعید قاسمی کی دعا پر مجلس اختتام پذیر ہوئی۔