تل ابیب:اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا ہے کہ ان کے پاس ایران میں قریباً 400 کلوگرام افزودہ یورینیم کے ذخائر کی معلومات موجود ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ یہ کہاں محفوظ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تل ابیب نے یہ انٹیلی جنس معلومات واشنگٹن کے ساتھ بھی شیئر کی ہیں۔نیتن یاھو نے امریکی چینل فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا "ہم یقینی طور پر جانتے ہیں کہ وہ کہاں ہے، ہمیں اس کے مقام کے بارے میں بہت واضح اندازہ ہے”۔بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے مطابق موسم گرما کے آغاز میں ایران کے پاس ساٹھ فیصد خالص افزودہ یورینیم کی چار سو کلوگرام سے زیادہ مقدار موجود تھی۔ اس کے بعد اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ چھیڑی۔واضح رہے کہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے افزودگی کی سطح نوے فیصد سے زائد درکار ہوتی ہے، جبکہ ایران نے ہمیشہ اس الزام کی تردید کی ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ابھی تک یہ واضح نہیں کہ ساٹھ فیصد خالص یورینیم ایران کا یہ ذخیرہ کس حالت میں ہے اور جون میں امریکہ اور اسرائیل کے حملوں کے بعد اس کی افزودگی کی صلاحیت کس حد تک برقرار ہے۔
جب نیتن یاھو سے پوچھا گیا کہ کیا اسرائیل جس کے بارے میں عام تاثر ہے کہ اس کے پاس خفیہ ایٹمی ہتھیاروں کا ذخیرہ موجود ہے، ایران کے یورینیم پر قبضے کا ارادہ رکھتا ہے تو انہوں نے کوئی واضح جواب دینے سے گریز کیا۔ان کا کہنا تھا کہ "ہمیں ایران پر سفارتی اور اقتصادی دباؤ برقرار رکھنا ہوگا تاکہ یہ پیغام واضح ہو کہ ہم اسے ایٹمی بم بنانے کی کوششوں پر کسی طور برداشت نہیں کریں گے۔”قابل ذکر ہے کہ ایران کے ساتھ سنہ2015ء میں طے پانے والے تاریخی جوہری معاہدے کے تقریباً دس برس بعد اتوار کے روز ایران پر دوبارہ عالمی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔جرمنی، برطانیہ اور فرانس نے تہران پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے یہ پابندیاں دوبارہ نافذ کی ہیں اور کہا ہے کہ ایران یورینیم کی افزودگی کو اس حد تک لے گیا ہے جو شہری مقاصد کے لیے درکار ضرورت سے کہیں زیادہ ہے۔