مصر:حماس اور اسرائیل کے درمیان ایک معاہدے تک پہنچنے کے حوالے سے مثبت اشارے سامنے آ رہے ہیں ۔ اس ممکنہ معاہدے کے تحت غزہ میں جنگ بند ہوگی اور اسرائیلی کے یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ جنگ بند ہونے کے بعد پٹی کے نتظام پر اتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے قاہرہ کی میزبانی میں فلسطینی جماعتوں کے درمیان مذاکرات بھی دوبارہ شروع ہو رہے ہیں۔ذرائع نے العربیہ کو اطلاع دی ہے کہ جنگ کے بعد غزہ کے انتظام کے طریقہ کار پر اتفاق کرنے کے لیے فتح اور حماس کے وفود کے درمیان اجلاس دوبارہ ہو رہا ہے۔ یہ چوتھی بار ہے کہ دونوں فلسطینی وفود مصر کے دارالحکومت میں ملے ہیں۔ اس سے قبل 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی اسرائیلی جنگ کے ایک سال سے زائد عرصے کے بعد مذاکرات میں دونوں پارٹیاں تباہ شدہ پٹی کے انتظام کے فارمولے پر اتفاق کرنے میں ناکام رہی تھیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ فتح وفد نے یہ شرط رکھی کہ غزہ کا انتظام سنبھالنے والے 15 ارکان کے انتخاب میں اس کا سب سے زیادہ حصہ ہوگا۔ ذرائع نے کہا ہے کہ عرب دنیا فتح اور حماس سے علیحدہ ہوکر ایک پیشہ ور کمیٹی پر متفق ہونے کا دباؤ ڈال رہی ہے تاکہ بین الاقوامی فریق معاملات کرنے اور امداد اور تعمیر نو کے لیے اس کمیٹی کو قبول کرلیں۔
گزشتہ مہینوں کے دوران قاہرہ میں جنگ کے خاتمے کے بعد اس شعبے کے معاملات کو منظم کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنانے کے لیے کئی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ یہ کمیٹی رام اللہ میں فلسطینی حکومت کے ایک ونگ کے طور پر غزہ کا انتظام سنبھالنے کی ذمہ دار ہوگی۔
واضح رہے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس سے قبل جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی فلسطینی اتھارٹی کی انتظامیہ کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔ نیتن یاہو نے غزہ کی پٹی میں تحریک حماس کی موجودگی یا پٹی کے انتظام میں حماس کے کسی کردار کو یکسر مسترد کردیا ہے۔غزہ کی وزارتِ صحت نے منگل کے روز بتایا کہ فلسطینی علاقے میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 31 افراد ہلاک ہوئے جس کے ساتھ اموات کی مجموعی تعداد 45,885 ہو گئی۔ غزہ جنگ 16ویں مہینے میں داخل ہو گئی ہے۔