بلال بزاز
سرینگر ،سماج نیوز سروس: وزیر اعلیٰ عمر عبد للہ نے رام بن ضلع بادل پھٹ جانے کے بعد لینڈ سلائڈنگ اور سیلابی صورتحال ہوئے تباہی کے بعد بحالی کے کاموں کا جائزہ لیا جس دوران انہوں نے اعلان کیا کہ متاثرین کو متبادل جگہ پر 5 مرلے زمین فراہم کی جائے گی جس کیلئے ضلع مجسٹریٹ کو متبال جگہ تلاش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بحالی کے کاموں کا جائزہ لینے کیلئے رام بن ضلع کا دورہ کیا، جسے حالیہ بادلوں کے پھٹنے سے تباہی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس دوران عہدیداروں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ نے بحال شدہ شاہراہ کے بارے میں ابتدائی معلومات حاصل کرنے کیلئے سرینگر سے رام بن قصبے کا سفر کیا اور سڑکوں کو کھولنے، کیچڑ کو صاف کرنے اور پانی اور بجلی کی سپلائی کی بحالی سمیت بحالی کے کاموں کا جائزہ لینے کیلئے رام بن شہر پہنچے۔جس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رام بن میں طوفانی بارشوں اور بادل پھٹنے سے جن کے مکان اور زمین بہہ گئی ہے انہیں متبادل جگہ پر 5 مرلے زمین فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے ضلع مجسٹریٹ کو متبال جگہ تلاش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔انہوں نے کہا’’پہلگام میں بے شک بہت بڑا حادثہ پیش آیا لیکن ہم رام بن کے لوگوں کو نہیں بھولے ہیں جیسے ہی سری نگر میں میرا کام تھوڑا کم ہوا تو میں یہاں حالات کا جائزہ لینے آیا۔ ‘‘ عمر عبد اللہ نے کہا ’’ شاہراہ پر یکطرفہ ٹریفک نقل و حمل جاری ہے لیکن اس پر کام میں مزید سرعت لانے کیلئے اتوار کو شاہراہ کو بند رکھنا پڑے گا تاکہ ایک اور ٹنل جو ابھی بند ہے، کو کھولا جا سکے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس کیلئے میں نے ضلع مجسٹریٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ متبادل جگہ تلاش کریں تاکہ متاثرین کو 5 مرلے زمین منتقل کی جا سکے۔پاکستان سے آنے والے بیانات کو زیادہ اہمیت نہیں دینا چاہتے کی بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے کہا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کو فرقہ وارانہ بنانے والوں کو عادل کی قربانی کو یاد رکھنا چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی چھٹی کے دوران ایسی صورتحال کا تجربہ نہیں کرنا چاہتا۔ لیکن میں کشمیر چھوڑنے والے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ان کی واپسی دشمنوں کو اپنے مشن میں کامیاب ہونے میں مدد دے گی کیونکہ دہشت گرد چاہتے تھے کہ اس حملے کے بعد سیاح واپس آئیں۔ تفصیلات کے مطابق رام بن دورے کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلگام واقعہ کو فرقہ وارانہ بنانے والوں کو کشمیری نوجوانوں کی قربانی کو یاد رکھنا چاہئے، اور مقامی لوگوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر مذمت بھی کرنا چاہئے۔صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے کہا کہ وہ سیاحوں میں خوف کو سمجھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا’’کوئی بھی چھٹی کے دوران ایسی صورتحال کا تجربہ نہیں کرنا چاہتا۔ لیکن، میں کشمیر چھوڑنے والے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ان کی واپسی دشمنوں کو اپنے مشن میں کامیاب ہونے میں مدد دے گی کیونکہ دہشت گرد چاہتے تھے کہ اس حملے کے بعد سیاح واپس آئیں‘‘۔وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ حملے کو فرقہ وارانہ بنانے والوں کو عادل کی قربانی کو بھی یاد رکھنا چاہیے، جس نے سیاحوں کو بچانے کے لیے دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے اپنی جان گنوائی۔انہوں نے مزید کہا کہ انہیں یہاں کے لوگوں کی طرف سے وسیع پیمانے پر مذمت کو بھی یاد رکھنا چاہیے۔ اسی دوران وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پہلگام دہشت گردانہ حملے پر پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے ریمارکس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسلام آباد سے آنے والے بیانات کو زیادہ اہمیت نہیں دینا چاہتے۔انہوں نے کہا ’’ سب سے پہلے، انہوں نے یہ بھی تسلیم نہیں کیا کہ پہلگام میں کچھ ہوا ہے، سب سے پہلے، انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے بھارت ہے۔ ‘‘