تہران :شام کے بارے میں ایرانی حکام کے مسلسل بیانات سے مختلف تاثرات سامنے آ رہے ہیں۔ ایرانی حکام دمشق میں نئی انتظامیہ کو مسترد کرنے کی توقعات کی عکاسی کر رہے ہیں۔ اب تک ایرانی رہبر علی خامنہ ای، وزیر خارجہ عباس عراقچی اور حکومتی ترجمان فاطمہ مہاجرانی کے بیانات سامنے آ چکے ہیں۔اب ایک حالیہ بیان ایکسپیڈنسی ڈسرنمنٹ کونسل کے رکن اور ایران- عراق جنگ کے دوران ایرانی پاسداران انقلاب کے سابق کمانڈر محسن رضائی کا سامنے آ گیا ہے۔ محسن رضائی نے کہا ہے کہ مزاحمت کرنے والے شامی نوجوان اور عوام اسرائیل اور بیرونی جارحیت کے سامنے یا کسی گروہ کی طرف سے داخلی استثنیٰ کی کوششوں کے سامنے خاموش نہیں رہیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک سال سے بھی کم عرصے میں شامی نوجوان مزاحمت کو ایک نئی شکل میں زندہ کریں گے اور امریکہ، اسرائیلی حکومت اور خطے میں استحصال کرنے والے ممالک کے مذموم اور مکروہ منصوبوں کو ناکام بنا دیں گے۔ آٹھ دسمبرکو شام میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد سے دشمنی میں اضافہ ہوا ہے۔ ترکیہ اور اس کی حمایت کرنے والے شامی گروپوں نے 9 دسمبر کو شامی ڈیموکریٹک فورسز سے منبج شہر کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ واضح رہے مسلح شامی دھڑوں نے 8 دسمبر کو ایک برق رفتار پیش قدمی کے بعد دارالحکومت دمشق کا کنٹرول سنبھال لیا تھا ۔