واشنگٹن :ایران کے دارالحکومت تہران میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد مشرق وسطیٰ کے افق پر منڈلانے والے جنگ کے خطرے کے بادل اور گہرے ہوگئے ہیں۔ امریکا نے تین طیارہ بردار جہازوں سمیت 12 جنگی جہازوں کا بیرا خلیج فارس بھیج دیا ہے۔ امریکی قیادت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے مکمل اور بے داغ دفاع کے لیے کچھ بھی کر گزریں گے۔
امریکی صدر جو بائیڈن بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس نے بھی اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے خطے کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ اُن کا ملک خطے میں مزید فوج بھیج رہا ہے تاکہ اسرائیل کا موثر دفاع یقینی بنایا جاسکے۔
بائیڈن کا کہنا تھا کہ ایران یا کسی اور ملک یا تنظیم کی طرف کسی بھی حملے کا سامنا کرنے میں اسرائیل کی مدد کے لیے امریکا اس کے ساتھ کھڑا ہے۔ ایران، حماس، حزب اللہ اور حوثی ملیشیا کے حملوں سے اسرائیل کا تحفظ ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا۔
دوسری طرف روس اور اردن کے وزرائے خارجہ نے ایران کے قائم مقام وزیرِخارجہ علی باقری سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور اسماعیل ہنیہ کے قتل کے سنگین عواقب سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔ گفتگو میں تینوں وزرائے خارجہ میں اس امر پر اتفاقِ رائے پایا گیا کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو روکنا ہوگا۔
چین نے بھی مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ تہران میں حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کا قتل انتہائی قابلِ مذمت ہے۔ یہ قتل خطے کو مزید انتشار کی طرف لے جاسکتا ہے۔ چینی دفترِ خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے کہا غزہ میں جامع اور پائیدار جنگ بندی کی فوری ضرورت ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی طرف سے اسرائیل پر براہِ راست حملے کا حکم دیے جانے کے بعد اسرائیلی کی سیکیورٹی بڑھانے کی غرض سے امریکا متحرک ہوگیا ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق ایرانی فوج تل ابیب اور حیفہ کے نزدیک عسکری اہداف پر حملے کرسکتی ہے۔
امریکا کے قومی سلامتی کے صدارتی مشیر جان کربی نے کہا ہے کہ فی الحال اس حوالے سے کوئی بات پورے یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت میں اسرائیل کا ہاتھ تھا یا نہیں۔
جنگ کے خطے کے پیشِ نظر اسرائیل میں شہریوں سے کہا گیا ہے کہ مشکل وقت کے لیے تیار رہیں۔ اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل کے خلاف جارحیت ہوئی تو اُس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرحان کا رات گئے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا۔ سعودی میڈیا کے مطابق دونوں رہنماؤں نے خطے کی مجموعی صورتِ حال اور تازہ ترین واقعات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے خطے میں کشیدگی کم کرنے اور غزہ میں مستقل جنگ بندی پر زور دیا۔