ماسکو:روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے پیر کو خبردار کیا کہ امریکہ کی موجودہ پالیسی ماسکو اور واشنگٹن کو براہ راست تصادم کے دہانے پر کھڑا کر رہی ہے ۔ انہوں نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشیدگی کی پالیسی ترک کر دے۔روسی میڈیا رپورٹس کے مطابق ماریا زاخارووا نے کہا کہ افغانستان میں امریکی ناکامی کے بعد امریکہ ایک نئے تنازعے میں مزید الجھتا جا رہا ہے، یہ نہ صرف کیف میں نیو نازی حکومت کو فنڈنگ اور مسلح کرنے میں مدد فراہم کرنے میں بلکہ زمین پر فوج کو بڑھانے سے بھی واضح ہے۔ یہ ایک خطرناک معاملہ اور دور اندیشی سے عاری پالیسی ہے۔ یہ امریکہ اور روس کو براہ راست تصادم کے دہانے پر کھڑا کرنے کے مترادف ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ امریکہ کی تمام وسائل کا استعمال کر کے بھی اپنی بالادستی برقرار رکھنے کی خواہش کا فطری نتیجہ ہے، نئی جغرافیائی سیاسی حقیقتوں کو نظر انداز کرنے کے ساتھ امریکہ کا غرور بھی اسے سلامتی کی یقین دہانی کیلئے روس سے سنجیدہ بات چیت کرنے میں عدم دلچسپی کی طرف لے جارہا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ واشنگٹن کو ماسکو کی آواز کو بھی ضرور سننا چاہیے۔ انہوں نے کہا اس حوالے سے تاحال پرامید ہونے کی کوئی وجہ سامنے نہیں آئی۔ یاد رہے استنبول میں امریکہ اور روس کے درمیان سفارتی نمائندوں کی سطح پر ایک میٹنگ ہوئی جس میں دونوں ممالک کے درمیان ویزا کے مسائل، سفارت کاروں کے تبادلے اور دونوں ممالک کے سفارتی مشنز کے کام پر بات چیت کی گئی۔دونوں ممالک نے سعودی اماراتی ثالثی کے تحت قیدیوں کا تبادلہ بھی کیا تھا ۔ کیونکہ روس نے مشہور باسکٹ بال کھلاڑی برٹنی گرینر کو واشنگٹن کی جانب سے ” موت کے تاجر ” وکٹر باؤٹ کی رہائی کے بدلے میں رہا کر دیا تھا۔