ممبئی ، پریس ریلیز،ہماراسماج:ملک بھر میں زیر بحث موضوع وقف ترمیمی بل 2024 پارلیامینٹ میں پاس ہونے کے بعد اب راجیہ سبھا سے پاس ہونے کی امید ہے کیونکہ دونوں ایوانوں میں اکثریت انہیں مسلم مخالف پارٹیوں کو حاصل ہے لوک سبھا میں تقریباً 12گھنٹے کی طویل بحث کے بعد رات تقریباً دو بجے مذکورہ بل پاس ہوگیا ہے جس پر چاروں طرف سے مسلم حلقہ میں شدید ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے بالخصوص علماء ومشائخ نے اس مذہب مخالف بل کے خلاف کمر کس لی ہے اور اب اس لڑائی کو پر امن طریقے سے لڑنے کی تیاری میں ہیں یاد رہے سیاہ قانون پاس ہونے کے بعد ممبئی کی ہانڈی والی مسجد میں آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء ورضا اکیڈمی نے ہنگامی حالات میں اجلاس طلب کیا جس میں علماء کرام وائمہ مساجد واساتذہ مدارس نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور اس قانون کے خلاف زبردست غم وغصہ کا اظہار کیا مذکورہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے رضا اکیڈمی کے سربراہ قائد ملت الحاج محمد سعید نوری صاحب نے کہا کہ وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ سے پاس ہونا ملک بھر کے مسلمانوں سمیت آئین پر یقین رکھنے والوں کیلئے بڑا دھچکا ہے کیونکہ وقف بل کے ذریعے دو کمیونٹی کے درمیان نفرت پیدا کی جارہی ہے ایک طرف مسلمانوں کو ان کی مذہبی آزادی چھینی جارہی ہے وہیں دوسری طرف غیر مسلموں کو خوش کرکے ووٹ بینک کی سیاست ہورہی ہے جبکہ یہ حقیقت ہے کہ وقف پر صرف مسلمانوں کا حق ہے دوسرا کوئی بھی اس پر قبضہ نہیں کرسکتا حضرت نوری صاحب نے مزید کہا کہ اب آئین کے دائرے میں رہ کر یہ لڑائی سڑک سے سپریم کورٹ تک لڑی جائے گی ہم کسی بھی صورت میں خاموش نہیں بیٹھیں گے رضا اکیڈمی کے سربراہ الحاج محمد سعید نوری نے علمائے کرام وائمہ مساجد سے کہا کہ آج جمعہ ہے اپنے خطاب میں وقف کی شرعی حیثیت اور اہمیت پر روشنی ڈالیں تاکہ عوام میں بھی وقف کی زمینوں کی اہمیت پیدا ہو قائد اجلاس حضرت مولانا اعجاز احمد کشمیری نے نہایت ہی غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا بی جے پی حکومت نے ایک سازش کے تحت مسلمانوں پر وقف ترمیمی بل کو تھوپا ہے تاکہ بڑی آسانی سے ان کی زمینوں پر قبضہ کیا جاسکے آپ نے کہا کہ ملک کے وزیر داخلہ نے کل جس ڈھٹائی کے ساتھ کہا کہ یہ بل پارلیمنٹ سے پاس ہوا ہے اس سب کو ماننا ہوگا میں امیت شاہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ زبردستی مسلط کیا گیا قانون ہمیں منظور نہیں ہے کشمیری صاحب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم وقف بورڈ میں جس طرح سے دوغیر مسلم لوگوں کو ڈالا جارہا ہے تو کیا رام مندر سمیت دیگر مندروں میں بھی چیرمین وغیرہ مسلم طبقہ کو بنایا جائے گا جبکہ یہ نہیں ہوگا تو پھر کیوں مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت کی جارہی ہے لہذا ہم اس بل کو سرے سے خارج کرتے ہیں اور حکومت کو وارننگ دیتے ہیں کہ وہ مذہبی معاملات میں مداخلت بند کرےحضرت مولانا امان اللہ رضا خان نے کہا کہ موجودہ مرکزی نے مسلمانوں کو ہر محاذ پر پریشان کیا ہے کبھی تین طلاق کے نام پر تو کبھی سی اے این آر سی کے نام پر اب وقف کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے نام پر لیکن وقف بل کے نام پر جس طرح سے مسلم خواتین کو گمراہ کیا جارہا ہے وہ افسوس ناک ہی نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے حضرت مولانا خلیل الرحمٰن نوری نے سیلولر کہنے والی پارٹیوں کو ان کی اوقات دکھاتے ہوئے کہا کہ ایک دن وہ آئے گا کہ بے جے پی اپنی ساتھی پارٹیوں کو نگل جائے گی جس کا اندازہ شائد کہ نتیش کمار و چندرابابو نائیڈو کو نہیں ہے حضرت مولانا محمد عباس رضوی نے کہا کہ وزیر اقلیتی امور کرن رجیجو نے کہا کہ یہ بل امید کی کرن ہے شائد یہ کرن خود رجیجو ہی ہیں بقیہ مسلمانوں کے سامنے تو اندھیرا ہے اس طرح سے حضرت قاری جمال علیمی نے کہا کہ مودی حکومت مسلمانوں کے جذبات سے کھلواڑ کررہی ہے تاکہ ان کا مذہبی تشخص ختم ہوکر رہ جائے حضرت مولانا ظفر الدین رضوی نے کہا کہ اب مسلمانوں کو ڈر کر نہیں بلکہ ڈٹ کر آئین کی روشنی میں میدان میں اترنے کی ضرورت ہے حضرت مولانا عظمت علیمی و مولانا جہانگیر القادری نے مشترکہ طور پر کہا کہ وقف ترمیمی بل 2024 ہمیں کسی صورت میں منظور نہیں ہے مذکورہ اجلاس میں سوشل ورک عرفان ڈیوٹے نے کہا کہ جن پارٹیوں نے سیلولر لباس میں رہکر سالوں تک مسلمانوں کے ووٹ سے کرسی پائی ہے اب ان کا مکروہ چہرہ سامنے آگیا ہے لہذا مسلمان انہیں صحیح طور پر پہچان لیں مذکورہ ہنگامی اجلاس میں مولانا فاروق مسعودی مفتی نور الحسن علیمی قاری محمد رئیس فاروقی مولانا غلام مصطفیٰ رضوی مولانا حاتم طائی مولانا امجد علی برکاتی قاری غلام مصطفیٰ نظامی قاری ارشاد نظامی مولانا غلام محی الدین رضوی مولانا عیش اختر بستوی قاری رضوان اعظمی قاری اسرائیل برکاتی شاہد رضا بنارسی مولانا توکل حسین شریفی قاری امام الدین قاری گلزار حافظ جنید رضا رشیدی صوفی محمد عمران مصطفوی امجد بھائی گوونڈی ناظم خان رضوی سمیت سیکڑوں علماء موجود تھے ۔