لندن :فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے رہنماؤں نے پیر کو کہا کہ غزہ جنگ بندی مذاکرات میں مزید تاخیر نہیں ہو سکتی”۔ انہوں نے ایران اور اس کے اتحادیوں کو اس تنازعے کے "مزید پھیلنے” کے خلاف خبردار کیا۔10 ماہ سے زیادہ کی جنگ میں محصور غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے ایک مہلک ترین حملے بعد ان رہنماؤں کا یہ مشترکہ بیان سامنے آیا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمن چانسلر اولاف شولز اور برطانوی وزیرِ اعظم کیئر سٹارمر نے ایک مشترکہ بیان میں کہا، لڑائی اب ختم ہونی چاہیے اور حماس کے زیرِ حراست تمام یرغمالی رہا ہو جانے چاہئیں۔”بیان میں کہا گیا، "غزہ کے لوگوں کو فوری اور بلا تعطل امداد کی ترسیل اور تقسیم کی ضرورت ہے۔ اس میں مزید تاخیر نہیں ہو سکتی۔”
انہوں نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے مصری، قطری اور امریکی ثالثی کی "انتھک” کوششوں کا بھی خیر مقدم کیا۔غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کے کئی دور اب تک ناکام ہو چکے ہیں سوائے ایک ہفتے کی جنگ بندی کے جو نومبر کے آخر میں ہوئی تھی۔بین الاقوامی ثالثین نے اسرائیل اور حماس کو طویل عرصے سے متوقع جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی دعوت دی ہے کیونکہ غزہ میں لڑائی اور ایران سے منسلک مزاحمتی رہنماؤں کی ہلاکتوں نے پورے خطے میں کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔
حماس نے اتوار کے روز امریکی، قطری اور مصری ثالثوں سے مطالبہ کیا کہ وہ "مزید مذاکرات” کرنے کے بجائے غزہ جنگ بندی منصوبے پر عمل درآمد کریں جو امریکی صدر جو بائیڈن نے پیش کیا تھا۔اپنے بیان میں تینوں یورپی رہنماؤں نے ایران اور اس کے اتحادیوں پر بھی زور دیا کہ وہ "ایسے حملوں سے گریز کریں جس سے علاقائی کشیدگی میں مزید اضافہ ہو اور جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر اتفاق کرنے کے موقع کو خطرہ لاحق ہو۔”میکرون، شولز اور سٹارمر نے کہا، "وہ ایسے اقدامات کے ذمہ دار ہوں گے جو امن اور استحکام کے اس موقع کو خطرے میں ڈالیں۔ کوئی بھی ملک یا قوم شرقِ اوسط میں مزید کشیدگی سے فائدہ اٹھانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔”