شام:شام کے نئے وزیر تعلیم نے کہا ہے کہ شام تعلیمی نظام پر ‘بعث پارٹی’ کے زمانے کے مسلط کردہ تمام اثرات کو ختم کر دے گا۔ تاہم اس کے علاوہ نصاب میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی اور نہ ہی کوئی بچیوں کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی ہوگی۔ وزیر تعلیم نذیر محمد القادری نے کہا ‘تعلیم شام کے عوام کے لیے سرخ لکیر کا درجہ رکھتی ہے۔ ہم اسے پانی و خوراک سے بھی زیادہ اہم سمجھتے ہیں۔’ انہوں نے ان خیالات کا اظہار اپنے ایک انٹرویو میں کیا ہے۔وزیر تعلیم نے کہا ‘تعلیم کے حصول کا حق محدود ہے نہ مخصوص۔ تعلیم حاصل کرنا بچیوں کے لیے بچوں کی طرح اہم ہے اور ہو سکتا ہے کہ یہ بچیوں کے لیے بچوں سے بھی زیادہ اہم ہو۔ ‘شام کی قوم پرست سیکولر جماعت ‘بعث نے 1963 میں اقتدار پر قبضہ کیا تھا اور تعلیم کو اپنی وفاداری کی تخلیق کے لیے استعمال کرتی رہی۔ تاکہ نئی نسل بعث پارٹی کی وفادار رہے۔ تاہم آٹھ دسمبر کو بشار الاسد کا تختہ الٹے جانے کے بعد ‘ھیتہ التحریر الشام’ کے نام سے ایک گروپ برسر اقتدار ہے۔ جس سے مغربی دنیا کو خوف ہے کہ وہ ایک رجعت پسند اسلامی حکومت کی تشکیل کر سکتی ہے۔مگر وزیر تعلیم قادری کے خیالات سے لگتا ہے کہ ان کی حکومت کے سامنے وسیع تر انتظامی اپروچ ہے اور ان کی سوچ اب تک اعتدال پر مبنی پیغام کی حامل ہے۔وزیر تعلیم نے کہا ‘مسلمان اور عیسائی دونوں کو شام کے سکولوں میں ایک ہی مضمون پڑھنا ہوگا۔ پرائمری سکولوں میں تعلیم مخلوط ہوگی۔ جبکہ ثانوی درجے کے سکولوں میں تعلیم بالعموم لڑکوں کے لیے الگ اور لڑکیوں کے لیے الگ ماحول میں ہوگی۔