کیف (ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بات چیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو اور کیف کے درمیان تنازع کے خاتمے کے لیے ان کی اپنی ڈیڈ لائن ہے۔ وائٹ ہاؤس کے سربراہ نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے جنگ کے خاتمے کی جانب اہم پیش رفت کی ہے۔یوکرین پر روس کے حالیہ حملے کے بعد کشیدگی بڑھنے کے بعد ٹرمپ نے جمعرات کو ناروے کے وزیر اعظم جوناس گور سٹور سے ملاقات کے دوران وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے زور دیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ روس یوکرین جنگ جلد ختم ہو۔ انہوں نے کہا کہ وہ کیف پر حالیہ روسی حملوں سے خوش نہیں ہیں۔انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ واشنگٹن روس پر اپنے حملوں کو روکنے کے لیے شدید دباؤ ڈال رہا ہے۔ وہ جلد ہی روس کے خلاف پابندیوں سے متعلق سوالات کا جواب دیں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ یوکرین نے بہت سارے علاقے کو کھو دیا ہے اور اس علاقے کو دوبارہ حاصل کرنا مشکل ہو گیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سابق صدر براک اوباما کے دور میں یوکرین نے کریمیا کو کھو دیا تھا اور اب اسے دوبارہ حاصل کرنا مشکل ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ٹرمپ نے تنازع کے دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات کی ڈیڈ لائن ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ "میری اپنی ڈیڈ لائن ہے۔ میرے خیال میں پوتین یوکرین پر حملے روکنے کے لیے میری بات سنیں گے۔ روس اور یوکرین کو مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے۔”بدھ کی شب دارالحکومت کیف پر روسی حملوں کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماسکو سے ناراضی کا اظہار کیا تھا۔جمعرات کو اپنے پلیٹ فارم ’’ ٹروتھ سوشل ‘‘ پر ٹرمپ نے کہا کہ وہ روسی حملوں سے خوش نہیں ہیں اور انہوں نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتین پر زور دیا کہ وہ یوکرین کے ساتھ امن معاہدے تک پہنچنے کے لیے ایسی کارروائیوں کو روک دیں۔یوکرین کی فضائیہ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ روس نے یوکرین کے چھ علاقوں پر راتوں رات 70 میزائل اور 145 ڈرون فائر کیے ہیں۔ ان حملوں سے کیف میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہو گئے۔ دوسری طرف اسی دوران کریملن یہ اعلان بھی کیا ہے کہ پوتین یوکرین میں مکمل جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کے اقدام کی حمایت کرتے ہیں۔












