دمشق:مصری وزیر خارجہ بدر عبد العاطی نے کہا ہے کہ غزہ کی جنگ کے بعد اس کے نظم و نسق سے متعلق تمام عناصر موجود ہیں البتہ ان پر عمل درآمد جنگ بندی کے بعد ہی ممکن ہو گا۔نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر جمعرات کی شام ایک پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں بعد از جنگ سیکیورٹی کے انتظامات پر واضح لائحہ عمل موجود ہے۔ انھوں نے زور دیا کہ اگر کوئی بین الاقوامی فورس تعینات کی جاتی ہے تو یہ اقوام متحدہ کے اختیار اور منظوری کے تحت ہونی چاہیے، اور غزہ میں ایک سول کمیٹی اقتدار سنبھالے گی جو فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ ہم آہنگی سے کام کرے گی۔بدر عبد العاطی نے مزید کہا کہ مصر بین الاقوامی افواج کی موجودگی کے لیے کھلا رویہ رکھتا ہے لیکن یہ عمل سلامتی کونسل کے فیصلے کے مطابق ہونا ضروری ہے۔ انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ جنگ ختم ہونے کے بعد عرب-اسلامی منصوبے کے تحت غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا فی الحال غیر منصفانہ جنگ کو روکنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس کے بعد ہم سیکیورٹی انتظامات اور غزہ کے نظم و نسق کو دیکھیں گے۔” انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ایک عارضی فلسطینی انتظامیہ کے قیام پر اتفاق رائے ہے جس میں کسی فریق یا تنظیم کی شمولیت نہیں ہو گی۔بدھ کے روز مصر کے وزیر اعظم مصطفی مدبولی نے کہا تھا کہ ان کا ملک فلسطینی سیکیورٹی فورسز کی تربیت کا عمل شروع کر چکا ہے، اور قاہرہ اس دائرے کو بین الاقوامی برادری کی حمایت کے ساتھ مزید وسعت دینے پر آمادہ ہے۔مدبولی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اگلا روز اور غزہ میں استحکام کی حمایت” کے عنوان سے ایک اجلاس میں بھی شرکت کی۔ اپنی تقریر میں انھوں نے کہا کہ مصر ہر اس کوشش کا خیر مقدم کرتا ہے جو فلسطینی مسئلے کے سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق جنگ بندی اور خون ریزی روکنے کے لیے ثالثوں کی کاوشوں کو مزید تقویت دینے کی ضرورت ہے تاکہ فلسطینی عوام کو فوری سکون فراہم کیا جا سکے۔واضح رہے کہ اسرائیل کو غزہ میں جاری جنگ پر عالمی سطح پر سخت تنقید کا سامنا ہے، جو اپنے دوسرے سال میں داخل ہونے کو ہے اور اب تک جنگ بندی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق یہ جنگ محصور غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بنی ہے اور 65 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اسی دوران ایک بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی محاصرے کے سبب غزہ کے بعض حصے قحط اور بھوک کی صورت حال کا شکار ہیں۔
 
  
  
  
 
 
 










