واشنگٹن(ہ س)۔ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ اپنے نویں روز میں داخل ہو چکی ہے۔ اسی تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران سے متعلق کسی بھی حتمی فیصلے کے لیے دو ہفتے کی مہلت دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مدت کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ کیا کچھ لوگ عقل کی طرف لوٹتے ہیں یا نہیں۔نیو جرسی کے شہر موریس ٹاؤن پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ ممکنہ طور پر جنگ بندی کی حمایت کر سکتے ہیں، تاہم انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ فریقین کو حملے روکنے پر آمادہ کرنا آسان نہیں ہو گا۔ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کے بہت قریب پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے امریکی خفیہ اداروں کی سابق سربراہ ٹولسی گیبارڈ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ کہنا درست نہیں کہ ایران کے جوہری پروگرام کے کوئی واضح شواہد نہیں ہیں۔صدر ٹرمپ نے یورپی کوششوں پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کا کوئی خاص یقین نہیں کہ یورپی ممالک ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ ختم کرنے میں مؤثر کردار ادا کر سکیں گے۔ ان کا اشارہ جنیوا میں ہونے والے اجلاس کی طرف تھا، جہاں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورپی نمائندوں سے ملاقات کی۔ٹرمپ نے کہا کہ ایران ہم سے بات کرنا چاہتا ہے، نہ کہ یورپ سے”۔ ان کا کہنا تھا کہ بات چیت جاری ہے اور وہ نتائج کا انتظار کر رہے ہیں۔انہوں نے اسرائیل کے ردعمل کو "موثر” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے دوٹوک کہا کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ بعض اوقات امن کے لیے طاقت کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ زمینی فوج کو ایران بھیجنا ان کی ترجیحات میں شامل نہیں۔ٹرمپ کے اس بیان سے کچھ ہی دیر قبل امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے العربیہ/الحدث” سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ صدر ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ دو ہفتے کا انتظار فائدہ مند ہو سکتا ہے۔پریس کانفرنس میں بروس کا کہنا تھا کہ ٹرمپ سفارتی طریقے سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق ایران کے ساتھ مذاکرات کا ایک "مناسب امکان” موجود ہے، تاہم کچھ بھی یقینی نہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ جمعہ سے اسرائیل نے ایران کے خلاف کئی فضائی حملے کیے ہیں، جن میں فوجی اڈوں، میزائل لانچنگ سائٹس اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ساتھ ہی اسرائیل نے ایرانی جوہری سائنسدانوں اور اعلیٰ فوجی افسران کو بھی ہدف بنایا ہے۔جواباً ایران نے اسرائیل کی جانب بیلسٹک میزائل اور ڈرونز داغے ہیں اور اعلان کیا ہے کہ یہ کارروائیاں اْس وقت تک جاری رہیں گی جب تک اسرائیلی حملے بند نہیں ہو جاتے۔