ترکی دارالحکومت استنبول میں دھماکے الزام میں ترکی پولیس نے مبینہ طور پر بم نصب کرنے والے ایک شامی خاتون کو گرفتار کرلیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ترکی نے دارالحکومت استنبول میں دھماکے کا ذمہ دار کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے ) کو قرار دیا ۔ اسی کے ساتھ ترکی پولیس نے گزشتہ رات شامی خاتون احلام البشیر کو گرفتار کیا ہے ۔پولیس کے مطابق احلام البشیر نے پوچھ گچھ کے دوران بتایا کہ انہیں کرد عسکریت پسندوں نے تربیت دی تھی اور وہ شام کے ایک شمالی قصبے عفرین کے راستے ترکی میں داخل ہوئیں۔قبل ازیں، ترکی کے وزیر داخلہ نے دارالحکومت استنبول میں دھماکے کا ذمہ دار کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے ) کو قرار دے دیا جبکہ ایک مشتبہ ملزم کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ڈان میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز (15 نومبر کو) ترکی کے دارالحکومت استنبول کے تقسیم اسکوائر میں تاریخی استقلال اسٹریٹ میں دھماکے کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق اور 53 زخمی ہوگئے تھے ۔وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو بھی گرفتار کرلیا ہے ۔سرکاری نیوز ایجنسی ‘انادولو’ کے مطابق وزیر داخلہ سلیمان صویلو نے بتایا کہ دھماکا خیزا مواد نصب کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ‘تحقیقات کے مطابق دہشت گرد تنظیم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے ) واقعے کی ذمہ دار ہے ۔مغربی اتحاد اور ترکی کی جانب سے دہشت گرد تنظیم ‘کردستان ورکرز پارٹی’ کو بلیک لسٹ کی فہرست میں شامل کرلیا گیا تھا، تنظیم نے کُردوں کے لیے 1980 کی دہائی سے شمالی مشرقی ترکیہ میں خود ساختہ حکومت قائم کرکے شدت پسندی اختیار کر رکھی ہے ۔ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے استقلال اسٹریٹ میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ واقعہ دہشت گردی کا ہے ، ہمارا کہنا غلط بھی ہوسکتا ہے ، لیکن ابتدائی طور پر یہ اشارے مل رہے ہیں کہ استنبول میں دھماکا ایک ’دہشت گردی‘ تھی۔