انقرہ، ترک صدررجب طیب ایردوان نے تباہ کن زلزلے سے متاثرہ شہروں میں سے ایک کا بدھ کو دورہ کیا ہے اور اس موقع پرایک سال کے اندرمتاثرہ علاقوں میں تعمیرِنو کا وعدہ کیا ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ ان کی حکومت پیرکوعلی الصباح ملک میں آنے والے یکے بعد دو شدید زلزلوں سے نمٹنے کے لیے تمام دستیاب ذرائع بروئے کار لائی ہے۔اس قدرتی آفت کے نتیجے میں اب تک ترکیہ اور شام میں ساڑھے گیارہ ہزار سے زیادہ اموات کی تصدیق ہوچکی ہے۔انھوں نے کہا کہ سخت موسمی حالات میں بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان سمیت رکاوٹوں پر قابو پا لیا گیا ہیاورمتاثرہ سردعلاقوں میں حدت کے لیے استعمال ہونے والے گیس کنستر بھیجے جارہے ہیں۔ترک صدرطیب ایردوآن نے صوبہ حاتائے میں زلزلے سے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا ہے۔انھوں نے کہا ہمارا ہدف ایک سال کے اندرکہرمنماراس اور نو دیگر صوبوں میں گھروں کی تعمیرنوکرنا ہے۔انھوں نے متاثرین کو یہ پیش کش کی کہ ’’اگرکوئی خیموں میں نہیں رہنا چاہتا تو ہم اسے بحیرہ روم کے ساحل پرواقع الانیا، مرسین اور انطالیہ کے ہوٹلوں میں منتقل کر سکتے ہیں‘‘۔صدر نے اعلان کیا کہ زلزلے سے متاثرہ ہرخاندان کو 10 ہزار لیرا (531 ڈالر) کی امداد دی جائے گی۔انھوں نے کہا کہ ہمیں پہلے دن کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن دوسرے دن اورآج صورت حال پر قابوپالیا گیا ہے۔ترکیہ میں زلزلے سے ہونے والی تباہی اور معاشی نقصان کا پیمانہ ابھی تک معلوم نہیں لیکن بلومبرگ اکنامکس کا اندازہ ہے کہ زلزلے سے متعلق سرکاری اخراجات بشمول تعمیرِنوکی کوششیں مجموعی ملکی پیداوارکا 5.5 فی صد بن سکتی ہیں۔بعض ذرائع کا کہناہے کہ لاجسٹک چیلنجوں کے باوجود،صدرایردوآن اس مفروضے پر کام کررہے ہیں کہ مئی میں ترکیہ میں عام انتخابات منصوبہ کے مطابق ہوں گے۔انھوں نے منگل کے روز زلزلے سے متاثرہ صوبوں کے لیے تین ماہ کی ہنگامی حالت کا اعلان کیا تھا۔اس دوران میں میں وہ اس آفت سے نمٹنے کے لیے فوری حفاظتی اورمالی اقدامات کر سکیں گے۔