نئی دہلی، 13 ؍جون،: ہمارا سماج:ملک کے عازمین حج کو سہولت دلانے کے لیے حکومتی سطح سے لے کر عدالتی سطح تک کوشاں رہنے والے حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی ننے آج اخبارات میں مرکزی وزیر حج محترمہ اسمرتی ایرانی کےبیان کو گمراہ کن قرار دیاہے اور اس بات پہ کہ مکہ اور مدینہ میں عازمین حج کی مشکلات کا ازالہ کردیا گیا ہے اس پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وزیر موصوفہ نے جولائی 2022 سے حج کا اضافی چارج سنبھالا ہے اور اس سلسلے میں نومبر 2022 سے انھوں نے ملک کے میڈیاکے سامنے دوتین بار جو بھی دعوے کیے ہیں جیسے حج بدعنوانی سے پاک شفافیت کے ساتھ اور سستا کیاجائے گا یہ دعویٰ ان کا پوری طرح بے بنیا د اور غلط ثابت ہوا بلکہ اس کےلیے انھوں نے کوئی بھی سنجیدہ عمل نہیں کیا مسٹر اعظمی نے ثبوت کے طور پر کہاکہ شفافیت کے بارے میں وزیر موصوفہ کو ملک کی عوام کو بتانا چاہیے کہ حج کمیٹی جوبھی آدھی ادھوری ہے اس حج سیزن میں اس کی کتنی میڈنگ ہوئی ہے اور اس کی کارروائی حج کمیٹی آف انڈیا کی ویب سائٹ پر کیوں نہیں ڈالی گئی ۔دوسرا حاجیوں کے حج فارم میں تقریباً چار مہینہ کی تاخیر کیوں کی گئی ۔
تیسرا امبارگیشن پوائنٹ میں متبادل دے کر عازمین کو کنفیوزن میں ڈالا گیا اور چھوٹے امبارگیشن پوائنٹ میں کم تعداد کی وجہ سے بھی کرایہ میں بےتحاشا اضافہ ہوا مسٹر اعظمی نے کہا کہ ہم نے 2018 کی طرز پر امبارگیشن پوائنٹ ضلع وائز بٹوارے کی وکالت کی تھی جسے مسترد کردیاگیا۔مسٹر اعظمی نے کہا کہ حج سستا کرنے کا دعویٰ بالکل ہی غلط طریقے سے کیا گیا اور ایئر لائنسوں کے پاس اگر آپ چار ماہ پہلے جاتے تو آپ کا ریٹ ملتا اور اس قدر کرایہ میں اضافہ قطعا نہیں ہوتا انھوں نے کہا کہ وزیر موصوفہ اور ان کی وزارت کے ذمہ داران اس ذمہ داری سے بچ نہیں سکتے کیوں کہ نوڈل ایجنسی اقلیتی فلاح وبہبود ہے انھوں نے کہا کہ یہ تعجب خیز ہے کہ ممبئی سے سعودی ایئر لائنس 53 ہزار فی حاجی کرایہ لے رہی ہے وہیں دہلی سے 93 ہزار ہے اور وہی سعودی ایئر لائنس لکھنو سے 1 لاکھ 8 ہزار کرایہ لے رہی ہے کس طرح یہ سمجھا جائے کہ حج سستا کرنے کےلیے وزارت نے سنجیدگی دکھائی ہے ۔مسٹر اعظمی نے کہا کہ سفر حج ایک غیرممالک کا سفر ہے پریشانیاں ہمیشہ ہوئی ہیں لیکن بد انتظامی اور حج مہنگا ہونے میں سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں انھوں نے کہا پہلے 150 عازمین کے لیے ایک خادم الحجاج خدمت کےلیے جاتے تھے اس لحاظ سے اس سال 920 خادم الحجاج کو جانا چاہیے تھا مگر امسال اب تک صرف 320 خادم الحجاج جو 374حاجیوں پر ایک ہورہے ہیں کچھ بھیجے گئے ہیں کچھ جانا باقی ہیں اب یہ تعداد کم کرکے سعودی عرب میں حاجیوں کی دیکھ بھال ان کی خدمت اور ان کی ضروریات کیسے پوری ہوسکتی ہے واضح رہے کہ خادم الحجاج بھیجنے کا خرچ 50 فیصد مرکزی حج کمیٹی اور 50 فیصد اسٹیٹ حج کمیٹی برداشت کرتی ہے جب یہ تعداد کم کردی گئی ہے تو حاجیوں کو پریشانی ہونا لازم ہے اور اس کا ازالہ ایک افسر کوبھیج کر نہیں کیا جاسکتا۔مسٹر اعظمی نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ذمہ دیکھ بھال ہے پیسہ سب حاجیوں کا ہے اور قدیمی روایت کو ختم کرکے عازمین حج کے لیے بہتر نظام قائم نہیں کیا جا سکتا۔مسٹر اعظمی نے کہا کہ ریال حج کمیٹی کے ذریعہ نہ دیئے جانے کابھی فیصلہ بہت غلط تھا عازمین کا پیسہ حج کمیٹی آف انڈیا 2100 ریال واپس کرتی تھی اس نظام کو بھی ختم کرکے ملک بھر کے عازمین کو ذہنی جسمانی اور مالی طور پر پریشان ہونا پڑا وہاں سے جو ویڈیو آرہے ہیں بہت مجبور اور پریشانی میں حاجی اپنے رفقا کو بھیج رہے ہیں اس کے لیے یہ کہنا کہ ملک کوبد نام کرنے کےلیے حاجی ایسا کررہے ہیں یہ قطعی طور سے بے بنیاد بات ہے کیوں کہ برسوں کی تمناؤں کےبعد تمام طرح کی پریشانیاں اور پیسہ خرچ کرنے کے بعد وہاں پہنچ رہے رہیں تو وہ اپنا ایک ایک منٹ عبادت میں صرف کرنا چاہتے ہیں۔مسٹر اعظمی نے کہا کہ وزیر موصوفہ نے حج کانفرنس میں حج 2022 کےلیے چادر اور اٹیچی وغیرہ کے معاملہ میں جانچ کرنے کا اعلان کیا تھا اس جانچ میں کون سے افسران ذمہ دار تھے آج تک اس کا پتا نہیں چلا۔
مسٹر اعظمی نے کہاکہ ہم نے تو پہلے دن سے کہاکہ حج کمیٹی کی جو قدیمی روایت اور ایکٹ کو نظر انداز کرکے کامیاب حج نہیں کرایا جاسکتا یہ ایک سچائی ثابت ہوئی ہے انھوں نے کہا کہ میرا کسی سے کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے یہ ملک کے عازمین حج کے مفاد کی بات ہے اس لیے کوئی بھی وزارت ہو کوئی بھی حکومت ہو میں اپنی بات پہنچا تا رہوں گاانھوں نے امید ظاہر کی ہمارے سوالوں پر وزیر موصوفہ غور کریں گی اور اب سے سنجیدہ ہوکر عازمین کو واپس آنے تک بہتر نظم کرائیں گی۔