علی گڑھ، 23جنوری، : عالمی اردو ٹرسٹ کے چیئرمین اورمعروف اردو اسکالر ایڈووکیٹ عبدالرحمٰن کی علی گڑھ آمد پر انجمن محبان اردو علی گڑھ کے اراکین نے ان سے کینیڈی ہال اے ایم یو علی گڑھ میں ملاقات کی اور ان سے عصر حاضر کے حوالے سے اردو ادب کے منظر نامہ پر گفتگو کی۔انجمن کے سکریٹری انجینئر محمد عادل نے ان سے سوال کیا کہ آپ اس سلسلے کیا خیال رکھتے ہیں کہ اردو بر صغیر ہندوپاک میں فروغ حاصل کر رہی ہے یا مغربی ممالک میں۔اس سوال کے جواب پر ایڈووکیٹ عبدالرحمٰن نے کہا کہ مجھے یہ کہتے میں کوئی عار نہیں کہ عصر حاضر میں اردو ہندوستان میں فروغ پا رہی ہے یہاں اردو کی نہ صرف کتابیں چھپ رہی ہیں بلکہ اسے مختلف صورتوں میں فروغ بھی حاصل ہورہا ہے۔جب کہ مغربی ممالک میں بھی اردو کی خدمت کی جارہی ہیں۔وہاں اردو کے چاہنے والے اردو کی خدمت کیلئے زر اور وقت خرچ کر رہے ہیں جو بڑی بات ہے۔وہاں زیادہ تر مشاعروں کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں غیر اردو داں افراد بھی شامل ہوتے ہیں۔اسی طرح ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے ہندوستان میں بھی جشن ریختہ منایا جاتا ہے جس کے مشاعرے میں اردو داں حضرات سے کہیں زیادہ بلکہ ہزاروں کی تعداد میں غیراردو داں افراد شامل ہوتے ہیں۔جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اردو ہندوستان میں کافی فروغ پا رہی ہے۔انجمن کے سکریٹری نے ان سے مزید سوال کیا کہ اردو کی رسم الخط کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے۔تو انھوں نے کہا کہ کسی بھی زبان کی روح اس کارسم الخط ہوتا ہے یہ آواز اٹھتی رہتی ہے کہ اردو کے رسم الخط کو تبدیل کر دیا جائے لیکن یہ مناسب نہیں کیوں کہ اگر اردو رسم الخط کو تبدیل کردیا جائے تو اردو کو فروغ نہیں دیا جاسکے گا۔اس لیے اردو کی نئی نسلوں اور نوجوان ادیبوں کیلئے لازم ہے کہ وہ اردو کی رسم الخط کو کبھی فراموش نہ کریں اور اس کی حفاظت کریں۔ملاقات کرنے والے اراکین میں عبدالحفیظ خان جدرانؔ، ذو الفقار خان زلفیؔ،صدام حسین مضمر،ؔمحمد ابرار، عبداﷲ خان،انجینئر عادل فرازؔ پیش پیش رہے۔