واشنگٹن (ہ س)۔ امریکہ میں روسی سائنسدان کیسنیا پیٹرووا کو بدھ کو عدالت سے ضمانت نہیں مل سکی۔ محکمہ انصاف نے ورمونٹ میں امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ میں سماعت کے دوران ہارورڈ کی طبی محقق پیٹرووا پر سنگین وفاقی الزامات عائد کیے ہیں۔ محکمہ انصاف نے بتایا کہ 30 سالہ پیٹرووا کو 16 فروری کو پیرس سے واپس آتے ہوئے بوسٹن لوگن انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر حراست میں لیا گیا تھا۔ ان کے سامان میں غیر متعدی اور غیر زہریلے مینڈک کے جنین ملے تھے۔ استغاثہ کا الزام ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر امریکہ میں اسمگلنگ کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ سماعت کے بعد عدالت نے پیٹرووا کی ضمانت کی عرضی پر سماعت کے لیے 28 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے۔اے بی سی نیوز چینل نے رپورٹ کیا کہ کیسنیا پیٹرووا کے وکلا نے الزامات پر حیرت کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ الزامات عدالت میں ہیبیس کارپس کی درخواست پیش کیے جانے کے چند گھنٹے بعد لگائے گئے تاکہ انہیں روس ڈی پورٹ کیا جا سکے۔ روس میں انھیں اپنی سیاسی سرگرمیوں کے لیے بار بار ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا۔ وفاقی حکام کا کہنا ہے کہ پیٹرووا نے ملک بدری کی جاری کوششوں کے دوران جان بوجھ کر قانون توڑا۔ پیٹرووا کے وکیل گریگوری رومانووسکی کا کہنا ہے کہ وہ فرانسیسی لیبارٹری سے پروفیسر کی درخواست پر مینڈک کے جنین کو بازیافت کر رہی تھیں۔میساچوسٹس میں امریکی اٹارنی کے دفتر نے کہا کہ پیٹرووا کو پہلی بار لوزیانا کے ایک حراستی مرکز میں رکھا گیا تھا۔ اس پر پیٹرووا کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہاں سے انہیں فیڈرل جیل سہولت مرکز لے جایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیا کے ویزے کی منسوخی کسٹم کی مبینہ خلاف ورزیوں پر مبنی ہے۔ امریکی قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔ عدالت نے پیٹرووا کی حراست کے بعد ان کا ویزا منسوخ کرنے کے حکومتی فیصلے پر بھی حیرت کا اظہار کیا۔