واشنگٹن (ہ س)۔امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے خبردار کیا ہے کہ اگر یوکرین جنگ کئی سالوں تک جاری رہی تو یہ تنازع ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔پیر کے روز امریکی بلاگر چارلی کرک کو دیے گئے انٹرویو میں وینس کا کہنا تھا کہ "بڑے میڈیا ادارے اس خیال کو فروغ دے رہے ہیں کہ اگر یہ جنگ کئی سالوں تک جاری رہی، تو روس ٹوٹ جائے گا، یوکرین اپنی زمینیں واپس حاصل کر لے گا، اور سب کچھ ویسا ہی ہو جائے گا جیسا جنگ سے پہلے تھا۔انھوں نے مزید کہا کہ تاہم یہ ہماری موجودہ حقیقت نہیں ہے۔ روسی خبر رساں ایجنسی ٹی اے ایس کے مطابق وینس نے خبردار کیا کہ اس جنگ کے جاری رہنے سے "سماجی نظاموں کے انہدام” اور "ایٹمی جنگ” جیسے تباہ کن نتائج نکل سکتے ہیں۔وینس نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکی حکومت کی پالیسی اس تنازع کا خاتمہ ہے، اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیم کو ہدایت دی ہے کہ وہ تمام دستیاب ذرائع استعمال کرتے ہوئے جنگ ختم کرنے کی کوشش کریں۔دوسری طرف روسی صدر ولادی میر پوتن نے پیر کے روز اعلان کیا کہ یوکرین جنگ میں 8 سے 10 مئی تک تین روزہ جنگ بندی کی جائے گی۔ یہ جنگ بندی ماسکو میں دوسری جنگ عظیم کے حوالے سے ‘یومِ فتح’ کے موقع پر ہو گی۔تاہم، یوکرینی صدر ولودی میر زیلنسکی نے اس اعلان کو "چالاکی اور فریب کی ایک کوشش” قرار دیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق زیلینسکی نے کہا ہے کہ ’یہ ایک نئی چال ہے تاکہ سب 8 مئی کا انتظار کریں، اور پھر جنگ بندی کا اعلان ہو تاکہ 9 مئی کو ماسکو کے ریڈ اسکوائر پر ہونے والی فوجی پریڈ کے دوران مکمل خاموشی یقینی بنائی جا سکے”۔یوکرین نے روس سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کم از کم 30 دن کے وقفے کی اپیل کی ہے۔یوکرینی وزیر خارجہ انڈری سیبیغا نے’ایکس‘پر لکھا ہے کہ اگر روس واقعی امن چاہتا ہے تو اسے فوراً فائر بندی کرنی چاہیے۔ 8 مئی کا انتظار کیوں؟ادھر امریکی حکام نے خبردار کیا ہے کہ رواں ہفتہ ممکنہ طور پر ایک فیصلہ کن مرحلہ ثابت ہو سکتا ہے، جس سے اندازہ لگایا جا سکے گا کہ آیا امن کی راہ ہموار ہو سکتی ہے یا نہیں۔












