واشنگٹن:امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ چینی سٹیل اور مصنوعی مٹھاس بنانے والی چینی کمپنیوں سے سامان کی درآمد پر پابندی عائد کرے گا کیونکہ یہ کمپنیاں سنکیانگ میں ’جبری مشقت کرانے میں ملوث ہیں۔‘
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس اقدام سے اُن امریکی کوششوں کا دائرہ وسیع ہوجائے گا جو ایسی مصنوعات کو ملک میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے کی جا رہی ہیں جن کے بارے میں حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ’انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث‘ ہیں۔
امریکہ کی ہوم لینڈ سکیورٹی کے عہدیدار رابرٹ سلورزکا کہنا ہے کہ ’آج کے اقدامات امریکی سپلائی چینز سے جبری مشقت کے خاتمے اور سب کے لیے انسانی حقوق کی ہماری اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے ہمارے عزم کی توثیق کرتے ہیں۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’کوئی بھی شعبہ محدود نہیں ہے۔ ہم تمام صنعتوں میں اداروں کی نشاندہی کرتے رہیں گے اور ان افراد کو جوابدہ رکھیں گے جو استحصال اور ناروا سلوک سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔‘
وفاقی قانون جس پر صدر جو بائیڈن نے 2021 کے آخر میں دستخط کیے تھے، میں بیجنگ پر سنکیانگ میں اویغور نسلی گروہ اور دیگر مسلم اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
امریکی سینیٹ نے متفقہ طور پر ووٹ دے کر ایک بل کو کانگریس کی حتمی منظوری دی تھی جس کے تحت جبری مشقت کے پھیلاؤ کے خدشات پر چین کے شمال مغربی خطے سنکیانگ سے تقریباً تمام درآمدات پر پابندی عائد کی گئی۔ ان اقدامات سے امریکہ اس طرح کی پابندیاں عائد کرنے والا پہلا ملک بن گیا تھا۔