منی پور میں مشتعل ہجوم کی خواتین کے ساتھ درندگی اور حیوانیت کا ویڈیو وائرل
دو قبائلی خواتین کیساتھ تشدد،اجتماعی جنسی زیادتی ، برہنہ کر کے ہجوم نے گھمایا
وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ نے کہا کہ قصور واروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی،وزیر اعظم مودی نے بھی کیا غم وافسوس کا اظہار کہا ،میرا دل دکھ سے بھرا ہوا ہے ،کسی بھی حالت میں قصور واروں کو بخشا نہیں جائےگا،سپریم کورٹ نےمرکز سے جواب مانگا ،کہا،بتائیں کہ مرکز نے منی پور معاملے پر کیا کیا ،پولس کا ایک شخص کو گرفتار کرنے کا دعویٰ
امپھال: تشدد سے متاثرہ منی پور کی دو خواتین کو سڑک پر برہنہ گھمانے کا ایک چونکا دینے والا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مشتعل ہجوم نے نہ صرف متاثرہ خواتین کی پورے علاقے میں برہنہ پریڈ کروائی بلکہ انہیں اجتماعی عصمت دری کا بھی نشانہ بنایا۔ رپورٹ کے مطابق عصمت دری اور مار پیٹ کے بعد خواتین بول بھی نہیں پا رہی ہیں۔اطلاعات کے مطابق منی پور پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ یہ واقعہ 4 مئی کو پیش آیا۔ متاثرہ خواتین واقعے کے دو ہفتے بعد پولیس اسٹیشن آئی اور شکایت درج کروائی۔ ساتھ ہی منی پور کے وزیر اعلیٰ بیرن سنگھ نے معاملے کی تیزی سے جانچ کا حکم دیا ہے۔مرکزی خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزیر اسمرتی ایرانی نے منی پور کے اس معاملے کو لے کر ٹوئٹ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ’’منی پور میں 2 خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی ہولناک ویڈیو قابل مذمت اور سراسر غیر انسانی ہے۔ وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ سے بات کی، انہوں نے مجھے بتایا کہ تحقیقات ابھی جاری ہیں۔ سی ایم نے یہ بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں چھوڑی جائے گی۔‘‘ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ قبائلی تنظیم انڈیجینس ٹرائبل لیڈرز فورم (آئی ٹی ایل ایف) کے ایک بیان کے مطابق، یہ واقعہ ریاست کے دارالحکومت امپھال سے تقریباً 35 کلومیٹر دور کانگ پوکپی ضلع میں 4 مئی کو پیش آیا۔ اس واقعے سے ایک روز قبل دو برادریوں کے درمیان پرتشدد تصادم ہوا تھا۔آئی ٹی ایل ایف نے ایک بیان میں کہا ’’وائرل ویڈیو میں دو قبائلی خواتین کو ایک ہجوم کے ذریعہ میدان میں برہنہ پریڈ کراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ گھناؤنا واقعہ 4 مئی کو کانگ پوکپی ضلع میں پیش آیا۔ کچھ لوگ ان خواتین سے مسلسل چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے دیکھے جا رہے ہیں ویڈیو میں خواتین کو روتے ہوئے اور یہ التجا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ انہیں چھوڑ دیا جائے۔‘‘آئی ٹی ایل ایف نے قومی کمیشن برائے خواتین اور قومی انسانی حقوق کمیشن سے اس معاملے میں کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔ آئی ٹی ایل ایف نے کہا ’’ملزمان نے ان بے گناہ خواتین کے ساتھ ہونے والے ہولناک تشدد کو فروغ دینے کے لیے ویڈیو شیئر کی ہے۔ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔‘‘خیال رہے کہ منی پور میں نسلی تشدد کے بعد 4 مئی سے انٹرنیٹ بند ہے۔ ریاست میں آئے دن اب بھی تشدد کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ تشدد میں اب تک 120 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں، جبکہ ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔