پارلیمنٹ میں ہوئی سیکورٹی کوتاہی کا معاملہ
وزیر داخلہ امت شاہ پارلیمنٹ میں آکر کیوں نہیں دیتے جواب
کانگریس کے صدر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکاارجن کھڑگےکا سوال ، کہا سیکورٹی کا معاملہ بہت ہی حساس ہے ، وزیر داخلہ کو پارلیمنٹ میں آکر جوادینا چاہئے ؟لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے ارکان پارلیمنٹ کو لکھا خط،ایکشن پلان کے لیے مانگا مشورہ
ہمارے وزیر داخلہ بس ٹی وی پر بولتے ہیں
ان کو جمہوریت پر یقین ہی نہیں تو کیا بات کریں
حکومت اس جانب سنجیدگی سے توجہ کیوں نہیں دیتی
کیا ایوان کی کاروائی مستقبل میں چل پائے گی
نئی دہلی :پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں ہوئی کوتاہی کا معاملہ اب بھی گرم ہے ۔کئی دن گزر جانے کے باوجود ابھی تک اس مسئلہ پر وزیر داخلہ حکومت ہند امت شاہ نے پارلیمنٹ میں کوئی بیان نہیں دیا جبکہ اپوزیشن کی جانب سے مسلسل مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس پر وزیر داخلہ کو پارلیمنٹ میں آکر بیان دینا چاہئے ، وہ آخر کیوں اس سے بچ رہے ہیں ؟ دوسری جانب لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے اراکین پارلیمنٹ کو خط لکھ کر مشورہ مانگا ہے تاکہ سیکورٹی کو مستحکم بنایا جا سکے۔ علاوہ ازیں کانگریس کے صدر ملکا ارجن کھڑگے نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سیکورٹی بریچ کا معاملہ بہت ہی حساس ہے چنانچہ اس پر حکومت ہند کو توجہ دینی چاہئے ۔ انھوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں بار بار کہہ رہے ہیں کہ وزیر داخلہ آکر اپنا بیان دیں لیکن وہ پارلیمنٹ میں آکر بیان نہیں دینا چاہتے ۔ کیوں ہوا ؟ کیسے ہوا ؟ اس کی کیا وجہ ہے ؟ اس کے بارے میں وہ کچھ بتانا نہیں چاہتے لیکن ٹی وی شو میں جاکر گھنٹوں بیٹھتے ہیں ۔ مسٹر کھڑگے نے کہا کہ سیکورٹی بریچ کی وضاحت کرکے وہ ایوان کی کاروائی نہیں چلانا چاہتے ۔ یہ جمہوریت کے لیے اچھی بات نہیں لیکن جو لوگ جمہوریت کو مانتے ہی نہیں ہیں ان کے بارے میں یہ بات کیا معنی رکھتی ہے ۔ دوسری جانب پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں کوتاہی کے بعد سرمائی اجلاس کے دوران ایوان کی کارروائی میں بار بار خلل پڑ رہا ہے۔ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے اس سلسلے میں ارکان پارلیمنٹ کو خط لکھا ہے۔ اپنے خط میں، انہوں نے لکھا’’13 دسمبر 2023 کو لوک سبھا میں پیش آنے والا افسوسناک واقعہ یقیناً ہم سب کے لیے گہری تشویش کا باعث ہے۔ ہم نے اجتماعی طور پر ایوان میں اس واقعہ پر تشویش کا اظہار بھی کیا تھا۔ اسی دن میں نے تمام پارٹیوں کے لیڈروں سے اس بات پر بات چیت کی تھی کہ ہم پارلیمنٹ کے سیکورٹی انتظامات کو مزید مضبوط کیسے کر سکتے ہیں۔ اس میٹنگ میں آپ کی طرف سے دی گئی اہم تجاویز کو فوری طور پر نافذ کر دیا گیا ہے۔ایوان کے اندر پیش آنے والے اس واقعہ کی مکمل تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ اس کمیٹی نے اپنا کام شروع کر دیا ہے۔ اس کمیٹی کی رپورٹ جلد ایوان کے سامنے پیش کی جائے گی۔ مزید برآں، میں نے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی ہے جو پارلیمنٹ کمپلیکس میں سیکورٹی کے مختلف پہلوؤں کا جامع جائزہ لے گی۔یہ کمیٹی پارلیمنٹ کے حفاظتی انتظامات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ٹھوس ایکشن پلان بنائے گی، تاکہ کوئی دوبارہ ایسا واقعہ نہ کر سکے۔اوم برلا نے مزید لکھا’’آپ سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہمارے ایوان میں ماضی میں کئی بار ایسے واقعات ہو چکے ہیں۔ پورے ملک نے ایسے واقعات دیکھے ہیں جیسے مہمانوں کا ایوان کے اندر پستول لانا، نعرے لگانا، سامعین کی گیلری سے چھلانگ لگانا اور پمفلٹ پھینکنا۔ ملک نے ایسے واقعات بھی دیکھے ہیں جب کچھ معزز ارکان ایوان کے اندر کالی مرچ کا اسپرے لے کر آئے۔ ایسے ہر واقعہ کے وقت ایوان نے یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور یک آواز ہوکر ان کی مخالفت کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ آپ سب ممبران اچھی طرح جانتے ہیں کہ پارلیمنٹ کمپلیکس کی سیکورٹی پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔ اس لیے سیکیورٹی کے موضوع پر ہم جو بھی ایکشن پلان بنائیں گے وہ آپ سب کی مشاورت سے اور آپ کی تجاویز کی بنیاد پر بنایا جائے گا اور اس کے بعد پارلیمنٹ سیکریٹریٹ ہی اس پر عمل درآمد کرے گا۔ ماضی میں بھی اس وقت کے سپیکر اور ایوان نے ایسے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے ان کے خلاف ضروری کارروائی کی تھی۔اوم برلا نے خط میں لکھا، "یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کچھ سیاسی پارٹیاں اور کچھ ممبران پارلیمنٹ ممبران پارلیمنٹ کو معطل کرنے کے ایوان کے فیصلے کو پارلیمنٹ میں پیش آنے والے واقعے سے جوڑ رہے ہیں۔ یہ سراسر ناانصافی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ کی معطلی اور 13 دسمبر 2023 کو ایوان میں پیش آنے والے واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ارکان پارلیمنٹ کی معطلی کا تعلق خالصتاً پارلیمنٹ ہاؤس میں بہترین پارلیمانی روایات کی پاسداری سے ہے۔ پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں داخل ہوتے وقت ہم سب نے مل کر فیصلہ کیا تھا کہ ہم ایوان میں پلے کارڈ اور پلے کارڈ نہیں لائیں گے، ایوان کے کنویں میں جا کر ہنگامہ نہیں کریں گے۔انہوں نے لکھا،ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ایوان کی کارروائی کے دوران غیر ضروری ہنگامہ آرائی اور اس طرح کے طرز عمل سے پورے ملک کے لوگ ناخوش ہیں۔ اس لیے ہم اس بات پر بھی متفق تھے کہ ہم نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں پارلیمانی سجاوٹ اور شائستگی کا اعلیٰ ترین معیار قائم کریں گے۔ اس تناظر میں ایوان کے وقار اور وقار کے تحفظ کے لیے ایوان کو ارکان پارلیمنٹ کی معطلی کا سخت فیصلہ لینا پڑا۔ میں بھی اس فیصلے سے دکھی ہوں۔ لیکن میں آپ سب سے یہ بھی توقع رکھتا ہوں کہ مستقبل میں تمام اراکین ایوان کے وقار کو سب سے زیادہ مقدم رکھیں گے۔