• Grievance
  • Home
  • Privacy Policy
  • Terms and Conditions
  • About Us
  • Contact Us
جمعہ, مئی 9, 2025
Hamara Samaj
  • Home
  • قومی خبریں
  • ریاستی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ ؍مضامین
  • ادبی سرگرمیاں
  • کھیل کھلاڑی
  • فلم
  • ویڈیوز
  • Epaper
  • Terms and Conditions
  • Privacy Policy
  • Grievance
No Result
View All Result
  • Home
  • قومی خبریں
  • ریاستی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ ؍مضامین
  • ادبی سرگرمیاں
  • کھیل کھلاڑی
  • فلم
  • ویڈیوز
  • Epaper
  • Terms and Conditions
  • Privacy Policy
  • Grievance
No Result
View All Result
Hamara Samaj
Epaper Hamara Samaj Daily
No Result
View All Result
  • Home
  • قومی خبریں
  • ریاستی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ ؍مضامین
  • ادبی سرگرمیاں
  • کھیل کھلاڑی
  • فلم
  • ویڈیوز
Home قومی خبریں

کیا گلی اور محلے کی بنیاد پر اقلیتوں کی پہچان متعین کی جائے گی؟

Hamara Samaj by Hamara Samaj
نومبر 23, 2022
0 0
A A
کیا گلی اور محلے کی بنیاد پر اقلیتوں کی پہچان متعین کی جائے گی؟
Share on FacebookShare on Twitter

سپریم کورٹ نے بھاجپا لیڈر اشونی کمار اپادھیائے کی عرضی پر دیا جواب، جنہوں نے ضلعی سطح پر اقلیتوں کی شناخت کی عرضی داخل کی ہوئی ہے۔

مرکزی سرکار نے 14ریاستوں کی رائے سپریم کورٹ میں پیش کی

عامر سلیم خان

نئی دہلی:ضلع اور ریاستی سطح پر اقلیتوں کی شناخت کیلئے سپریم کورٹ میں ڈالی گئی عرضی پر عدالت نے کہا کہ ’توپھر کیا ضلع اور ہرگلی محلے کے اعتبار سے اقلیتوں کی شناخت کی جائے، بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے‘؟۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک قانون باز اشونی کمار اپادھیائے جو اقلیتی قانون کو منسوخ کرنے تک کی عرضیاں سپریم کورٹ میں پیش کرچکے ہیں، چاہتے ہیں کہ سرکار ضلع اور ریاستی سطح پر اقلیتوں کی شناخت کی جائے تاکہ جہاں ہندؤوں کے بجائے دیگر اقلیتیں اکثریت میں ہیں، وہاں مرکزی سطح پر متعین اقلیتوں کو مراعات فراہمی کے بجائے ہندؤوں کو دی جائیں۔ اس پر سپریم کورٹ نے مرکزسے جواب مانگا تھا۔ کئی بار مرکزجواب کیلئے مہلت لیتا رہا تھا، لیکن کل اس نے سپریم کورٹ میں جواب داخل کردیاہے کہ 14 ریاستو ں سے اس سلسلے میں گفتگو ہوئی اور انہوں نے اپنی رائے پیش کردی ہے۔
مرکزی سرکار نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس نے ریاستی سطح پر اقلیتوں کو تسلیم کرنے کے معاملہ پر تمام ریاستوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورتی میٹنگیں کی ہیں۔ جسٹس ایس کے کول اور اے ایس اوکا کو مرکزکے وکیل نے بتایا کہ مرکز کو باقی 19 ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے تبصرے نہیں ملے ۔ بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے مرکزی سرکار کو باقی ریاستوں کے تبصروں کو ریکارڈ پر لانے کیلئے 6 ہفتوں کا وقت دیا۔ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے ایم نٹراج نے کہا کہ مرکز میں اقلیتی امور کی وزارت نے 31 اکتوبر کو اسٹیٹس رپورٹ داخل کی ہے۔ بنچ نے کہا کہ اس مسئلہ پر اچانک فیصلہ نہیں کیا جا سکتا اور اس کی اچھی طرح جانچ کی ضرورت ہے۔ایڈوکیٹ اپادھیائے کی عرضی کے جواب میں اقلیتی امور کی وزارت کی داخل کردہ اسٹیٹس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چونکہ معاملہ حساس نوعیت کا ہے اس لئے یہ عدالت برائے مہربانی ریاستی حکومتوںاورمرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مطلع کر سکتی ہے۔
سماعت کے دوران اپادھیائے نے کہا کہ انہوں نے قومی اقلیتی تعلیمی ادارہ جات ایکٹ، 2004 کے سیکشن 2(ایف) کے جواز کو چیلنج کیا ہے۔انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ کے 2007 کے فیصلے کا حوالہ دیا، جس میں ریاست اتر پردیش کے مئی 2004 کے حکم کو ایک طرف رکھنے کی کوشش کی گئی تھی، جس نے 67 مدارس کو’ گرانٹ ان ایڈ‘ کے طور پر تسلیم کیا تھا۔اس پر بنچ نے جواب دیاکہ آپ کیا پوچھ رہے ہیں؟ کیا اقلیتی درجہ کا تعین ضلعی کیا جا سکتا ہے؟۔ انہوں نے مزید پوچھا کہ اپادھیائے پھر ہر گلی میں کیوں نہیں؟ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟۔اپادھیائے کی عرضی نے ایکٹ کے سیکشن 2(ایف) کوصاف طور پر من مانی، غیر معقول قرار دیاہے۔ معاملہ کی اگلی سماعت جنوری میںہوگی۔ اپادھیائے کی عرضی میں ریاستی سطح پر اقلیتوں کی شناخت کیلئے رہنما خطوط وضع کرنے کی ہدایت مانگی گئی ہے۔عرضی میں 6 ریاستوں اور 2 مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ہندوؤں کو اقلیتی درجہ دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ 2011 کی مردم شماری ان ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ہندوؤں کی آبادی میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
اقلیتوں کے تعلیمی حقوق کے تحفظ کیلئے قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی ادارہ جات ایکٹ، 2004 میں نافذ کیا گیا تھا۔اقلیتی طبقات وزارت اقلیتی امور کی طرف سے چلائی جانے والی خصوصی اسکیموں سے مستفید ہوتے ہیں۔اقلیتوں کو تعلیمی اداروں اور ٹرسٹوں کو چلانے کی آزادی آئین کے آرٹیکل 30 (6) اور بعض دیگر دفعات کے تحت فراہم کی گئی ہے۔این سی ایم آئی کا قیام سال 2004 میں قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی ادارہ جات ایکٹ کے تحت کیا گیا تھا۔ یہ اقلیتی حیثیت سے متعلق تنازعات کے سلسلے میں ایک اپیلٹ اتھارٹی کے طور پر کام کرتا ہے۔یہ ایک نیم عدالتی ادارہ ہے۔ اسے سول کورٹ کے اختیارات دیے گئے ہیں۔اس کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ایکٹ میں دی گئی بنیادوں پر کسی بھی تعلیمی ادارے کی جہاں ایک طرف اقلیتی درجہ دے سکتا ہے وہیں دوسری طرف اقلیتی حیثیت کو منسوخ بھی کر سکتا ہے۔

ShareTweetSend
Plugin Install : Subscribe Push Notification need OneSignal plugin to be installed.
ADVERTISEMENT
    • Trending
    • Comments
    • Latest
    شاہین کے لعل نے کیا کمال ،NEET امتحان میں حفاظ نے لہرایا کامیابی کا پرچم

    شاہین کے لعل نے کیا کمال ،NEET امتحان میں حفاظ نے لہرایا کامیابی کا پرچم

    جون 14, 2023
    ایک درد مند صحافی اور مشفق رفیق عامر سلیم خان رحمہ اللہ

    ایک درد مند صحافی اور مشفق رفیق عامر سلیم خان رحمہ اللہ

    دسمبر 13, 2022
    جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی کامیاب پیروی اور کوششوں سے رانچی کے منظر امام  10سال بعد خصوصی این آئی اے عدالت دہلی سے ڈسچارج

    جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی کامیاب پیروی اور کوششوں سے رانچی کے منظر امام 10سال بعد خصوصی این آئی اے عدالت دہلی سے ڈسچارج

    مارچ 31, 2023
    بھارت اور بنگلہ دیش سرحدی آبادی کے لیے 5 مشترکہ ترقیاتی منصوبے شروع کرنے پر متفق

    بھارت اور بنگلہ دیش سرحدی آبادی کے لیے 5 مشترکہ ترقیاتی منصوبے شروع کرنے پر متفق

    جون 14, 2023
    مدارس کا سروے: دارالعلوم ندوۃ العلماء میں دو گھنٹے چلا سروے، افسران نے کئی دستاویزات کھنگالے

    مدارس کا سروے: دارالعلوم ندوۃ العلماء میں دو گھنٹے چلا سروے، افسران نے کئی دستاویزات کھنگالے

    0
    شراب پالیسی گھوٹالہ: ای ڈی کی ٹیم ستیندر جین سے پوچھ گچھ کے لیے تہاڑ جیل پہنچی

    شراب پالیسی گھوٹالہ: ای ڈی کی ٹیم ستیندر جین سے پوچھ گچھ کے لیے تہاڑ جیل پہنچی

    0
    رتک روشن اور سیف علی خان کی فلم ’وکرم-ویدھا‘ تاریخ رقم کرنے کے لیے تیار، 100 ممالک میں ہوگی ریلیز

    رتک روشن اور سیف علی خان کی فلم ’وکرم-ویدھا‘ تاریخ رقم کرنے کے لیے تیار، 100 ممالک میں ہوگی ریلیز

    0
    انگلینڈ میں بلے بازوں کے لیے قہر بنے ہوئے ہیں محمد سراج، پھر ٹی-20 عالمی کپ کے لیے ہندوستانی ٹیم میں جگہ کیوں نہیں!

    انگلینڈ میں بلے بازوں کے لیے قہر بنے ہوئے ہیں محمد سراج، پھر ٹی-20 عالمی کپ کے لیے ہندوستانی ٹیم میں جگہ کیوں نہیں!

    0

    پچھلے 5 مہینوں میں پانی کی فراہمی سے متعلق 25,525شکایات حل کئے گئے:وزیر

    مئی 9, 2025

    محکمہ اقلیتی فلاح کے ذریعہ جائزہ میٹنگ کا انعقاد کیا

    مئی 9, 2025

    پٹنہ سٹی کی معروف شخصیت محمد فخر الحسن اپنی اہلیہ محترمہ کے ہمراہ حج کے مبارک سفر پر روانہ

    مئی 9, 2025

    دہلی ایئرپورٹ سے بہار کے 404عازمین حج کا پہلا قافلہ مدینہ منورہ روانہ

    مئی 9, 2025

    پچھلے 5 مہینوں میں پانی کی فراہمی سے متعلق 25,525شکایات حل کئے گئے:وزیر

    مئی 9, 2025

    محکمہ اقلیتی فلاح کے ذریعہ جائزہ میٹنگ کا انعقاد کیا

    مئی 9, 2025
    • Home
    • قومی خبریں
    • ریاستی خبریں
    • عالمی خبریں
    • اداریہ ؍مضامین
    • ادبی سرگرمیاں
    • کھیل کھلاڑی
    • فلم
    • ویڈیوز
    • Epaper
    • Terms and Conditions
    • Privacy Policy
    • Grievance
    Hamara Samaj

    © Copyright Hamara Samaj. All rights reserved.

    No Result
    View All Result
    • Home
    • قومی خبریں
    • ریاستی خبریں
    • عالمی خبریں
    • اداریہ ؍مضامین
    • ادبی سرگرمیاں
    • کھیل کھلاڑی
    • فلم
    • ویڈیوز
    • Epaper
    • Terms and Conditions
    • Privacy Policy
    • Grievance

    © Copyright Hamara Samaj. All rights reserved.

    Welcome Back!

    Login to your account below

    Forgotten Password?

    Retrieve your password

    Please enter your username or email address to reset your password.

    Log In

    Add New Playlist