انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیوں کے ساتھ کیسے ہو سیٹوں کی تقسیم اس بات کو لے کانگریس پریشان، اعلی کمان نے طلب کی ہنگامی میٹنگ، کانگریس کوآرڈنیشن کمیٹی نے سونپی رپورٹ
کانگریس کہاں سے کتنی سیٹوں پر لڑنا چاہتی ہے الیکشن
جموں و کشمیر میں 2؍ سیٹ، لداخ میں ایک سیٹ ، پنجاب میں 6؍سیٹ ، چنڈی گڑھ میں ایک سیٹ ، ہماچل پردیش میں 4؍سیٹ ، ہریانہ میں 10؍سیٹ ، دہلی میں 3؍سیٹ ، راجستھان میں 25؍سیٹ ، مدھیہ پردیش میں 29؍سیٹ ، چھتیس گڑھ میں 11؍سیٹ ، اتر پردیش میں 15؍سے 20؍سیٹ ، اتراکھنڈ میں 5؍سیٹ ، بہار میں 5؍سے 6؍سیٹ ، گجرات میں 26؍سیٹ ، اڈیسہ میں 21؍سیٹ ، مغربی بنگال میں 6؍سے 10؍سیٹ ، آندھرا پردیش میں 25؍سیٹ ، تلنگانہ میں 17؍سیٹ ، کرناٹک میں 28؍سیٹ ، مہاراشٹر میں 16؍سے 20؍سیٹ ، تمل ناڈو میں 8؍سیٹ، کیرالہ میں 16؍سیٹ ، نارتھ ایسٹ 25؍سیٹ ، گوا میں 2؍سیٹ اور جھارکھنڈ میں 7؍سیٹ پر امیدوار اتارنے کا منصوبہ بنایا ہے
ممتاز عالم رضوی
نئی دہلی : عام انتخابات 2024 کے لیے بی جے پی کی تیاری واضح ہے۔وہ اپنے ایجنڈے کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے لیکن کانگریس خود اپنے آپ میں الجھتی دکھائی دے رہی ہے۔ انڈیا اتحاد میں شامل اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ سیٹوں کی تقسیم کیسے کی جائے یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا۔31دسمبر 2023 آخری تاریخ تھی اور یہ تاریخ انڈیا اتحاد کی میٹنگ میں طے کی گئی تھی لیکن وقت پر سیٹوں کی تقسیم نہیں ہو سکی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لوگ پہلے ہی یہ کہہ رہے تھے 31 دسمبر تک یہ ممکن نہیں ہوپائے گا لیکن کانگریس کی طرف سے یقین دلایا گیا تھا کہ یہ کام ہو جائے تاہم 3جنوری ہو چکی ہے اور کانگریس فی الحال کسی نتیجہ پر نہیں پہنچی۔ مغربی بنگال میں سی پی آئی نے پہلے ہی ساتھ الیکشن لڑنے سے انکار کر دیا ہے۔ ممتا بنرجی بھی کانگریس کو نشانہ بنا رہی ہیں۔اتر پردیش میں سماجوادی پارٹی بھی سیٹوں کو لے سخت ہے۔صرف بہار ایک ایسا صوبہ ہے جہاں تنازعہ نہیں ہے اور اس کی وجہ جے ڈی یو صدر اور وزیر اعلی نتیش کمار ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نتیش کمار کو ذمہ داری سونپ دی جاتی تو شاید یہ مسئلہ بہت پہلے حل ہو جاتا۔ علاوہ ازیں اب ذرائع سے خبر یہ ہے کہ کانگریس اعلی کمان نے 4 ؍ جنوری کو آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے صدر دفتر 24 ؍اکبر روڈ پر ایک ہنگامی میٹنگ طلب کی ہے تاکہ سیٹوں کی تقسیم کے مسئلہ کو حل کیا جا سکے۔اس میٹنگ میں کانگریس کو آرڈیننس کمیٹی کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔حالانکہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ سونپ دی ہے۔ذرائع کے مطابق قریب 10 ؍صوبوں میں کمیٹی نے لیڈران سے بات کی ہے۔کمیٹی نے بہار، اتر پردیش، اتراکھنڈ،گجرات،جموں کشمیر، کیرالہ، تمل ناڈو،پنجاب،دہلی،مغربی بنگال اور جھارکھنڈ کے لیڈران سے بات کی ہے۔اس کی رپورٹ بھی پیش کی ہے۔اب اسی پر بات ہوگی اور جائزہ لیا جائے گا۔ اس میں طے کرنا ہے کہ کہاں سیٹ شیئرنگ ہوگی اور کہاں ’اکلا چلو‘ کی پالیسی اختیار کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق کمیٹی سے ایک ممبر کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ اتحادی پارٹیوں سے بات کریں ۔رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر میں 2؍ سیٹ، لداخ میں ایک سیٹ ، پنجاب میں 6؍سیٹ ، چنڈی گڑھ میں ایک سیٹ ، ہماچل پردیش میں 4؍سیٹ ، ہریانہ میں 10؍سیٹ ، دہلی میں 3؍سیٹ ، راجستھان میں 25؍سیٹ ، مدھیہ پردیش میں 29؍سیٹ ، چھتیس گڑھ میں 11؍سیٹ ، اتر پردیش میں 15؍سے 20؍سیٹ ، اتراکھنڈ میں 5؍سیٹ ، بہار میں 5؍سے 6؍سیٹ ، گجرات میں 26؍سیٹ ، اڈیسہ میں 21؍سیٹ ، مغربی بنگال میں 6؍سے 10؍سیٹ ، آندھرا پردیش میں 25؍سیٹ ، تلنگانہ میں 17؍سیٹ ، کرناٹک میں 28؍سیٹ ، مہاراشٹر میں 16؍سے 20؍سیٹ ، تمل ناڈو میں 8؍سیٹ، کیرالہ میں 16؍سیٹ ، نارتھ ایسٹ 25؍سیٹ ، گوا میں 2؍سیٹ اور جھارکھنڈ میں 7؍سیٹ پر امیدوار اتارنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا اپوزیشن کی اتحادی پارٹیاں اتنی سیٹیں کانگریس کو دیتی ہیں یا نہیں اور اگر نہیں دیتیں تو پھر کانگریس کیا فیصلہ لے گی ۔ واضح رہے کہ کل 400؍سیٹوں پر ایک کے مقابلہ ایک امیدوار میدان میں اتارنے کی بات چیت ہے ۔ یہ کیسے ممکن ہوگا اسی پر غور کیا جا رہا ہے جبکہ وقت بہت کم ہے ۔ میٹنگ میں کیا فیصلہ ہوگا یہ کہہ پانا مشکل ہے ۔