صنعا:یمنی صدارتی کمان کونسل کے رکن عیدروس الزبیدی نے خبردار کیا ہے کہ حوثی ملیشیا کے صومالیہ کی الشباب تحریک اور القاعدہ تنظیم کے ساتھ خطرناک تعاون کے آثار بڑھ رہے ہیں۔ انھوں نے زور دیا کہ یہ غیر علانیہ اتحاد پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے، جس کے تدارک کے لیے علاقائی ممالک کے درمیان سکیورٹی اور انٹیلی جنس تعاون کو مضبوط بنانا ضروری ہے۔جمعرات کو عدن میں یمن کے لیے صومالیہ کے سفیر عبدالحکیم محمد سے ملاقات میں الزبیدی نے کہا کہ سکیورٹی اعداد و شمار اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ حوثیوں اور دہشت گرد گروہوں … جن میں الشباب تحریک اور القاعدہ شامل ہیں، کے درمیان آپریشنل اور لاجسٹک تعاون بڑھ رہا ہے، جس کا مقصد بحیرہ احمر، خلیج عدن اور افریقا میں امن کو نقصان پہنچانا ہے۔انھوں نے کہا "آج ہم حوثی ملیشیا اور خطے میں موجود شدت پسند و دہشت گرد تنظیموں کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون دیکھ رہے ہیں۔ اگر اس اتحاد کا مقابلہ نہ کیا گیا تو یہ علاقائی اور عالمی سلامتی، بالخصوص بین الاقوامی بحری جہاز رانی کے لیے ایک حقیقی خطرہ بن جائے گا۔”الزبیدی نے یمن اور صومالیہ کے درمیان سکیورٹی تعاون بڑھانے، اسٹریٹجک سمندری گزرگاہوں کے تحفظ، اسمگلنگ، بحری قزاقی اور ہتھیاروں کی ترسیل جیسی سرگرمیوں کو روکنے کی اپیل کی، جو خطے میں افراتفری کے ایجنڈے کی تکمیل کرتی ہیں۔ملاقات میں افریقی بر اعظم سے غیر قانونی ہجرت کے مسئلے پر بھی بات ہوئی۔ الزبیدی نے صوبہ ابین کے ساحل پر پیش آنے والے اس الم ناک واقعے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا، جس میں درجنوں غیر قانونی مہاجرین کو لے جانے والی کشتی ڈوب گئی تھی۔انھوں نے کہا کہ یہ سانحے انسانی اور سکیورٹی ذمہ داری لینے پر مجبور کرتے ہیں اور ضرورت ہے کہ مہاجرین کی مشکلات کم کرنے اور انہیں اسمگلنگ نیٹ ورکوں اور انتہا پسند تنظیموں کے ہاتھوں استحصال سے بچانے کے لیے فوری اور پائے دار حل نکالے جائیں۔