تہران :ایران کے دو صدارتی امیدواروں نے ملک کے مسائل حل نہ ہونے کے حوالے سے ایک دوسرے پر الزامات عائد کئے۔ ایران میں مرحوم صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت کے بعد نئے صدر کے الیکشن کا پہلا مرحلے میں کوئی بھی امیدوار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کر سکا۔ اب دوسرے مرحلے میں دو امیدواروں کے درمیان براہ راست مقابلہ جمعہ کو ہوگا۔دونوں امیدواروں مسعود پیزیشکیان اور سعید جلیلی کے درمیان عوامی ٹیلی ویژن پر دو گھنٹے سے زیادہ تک مباحثہ ہوا۔ اصلاح پسند امیدوار پیزیشکیان نے اپنے حریف جلیلی جو ایک سخت گیر رہنما اور سابق جوہری مذاکرات کار ہیں، کو مبینہ طور پر تجربہ کی کمی کے باعث تنقید کا نشانہ بنایا۔ پیزیشکیان نے استفسار کیا مجھے بتائیں، آپ کی واحد کمپنی کون سی ہے؟ کبھی ایسی کوئی چیز چلائی ہے جو آپ کو ملک چلانے کے قابل بنائے؟سعید جلیلی کو 1980 کی دہائی میں ایران عراق جنگ میں اپنی ٹانگ کھونے کے بعد "زندہ شہید” کا لقب دیا گیا تھا۔ وہ مغربی سفارت کاروں میں اپنے تبلیغی لیکچرز اور سخت گیر موقف کے لیے مشہور ہیں۔ انہوں نے اپنے کیریئر اور چیف جوہری مذاکرات کار سمیت بہت سے عہدوں پر براجمان ہو کر اپنا دفاع کیا۔پیزیشکیان نے اپنے حریف سے جوہری معاہدے تک پہنچنے کے منصوبوں کے بارے میں بھی پوچھا اور جلیلی نے جواب دیا کہ وہ تفصیل میں جائے بغیر اس معاملہ سے کمزوری کی بنیاد پر نہیں بلکہ طاقت کی بنیاد پر نمٹیں گے۔سعید جلیلی نے کہا کہ پیزشکیان کا ملک چلانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ ان کی صدارت ملک کو "پسماندہ پوزیشن” میں دھکیل دے گی جیسا کہ نسبتاً اعتدال پسند سابق صدر حسن روحانی (2013-2021) کے دور میں ہوا تھا۔ روحانی نے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدہ کیا جس کے بدلے میں ایرانی یورینیم کی افزودگی روک دی گئی۔