اسرائیل:حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کا معاملہ ابھی تک اسرائیلی حکومت کے لیے پریشانی کا مرکزی سبب بنا ہوا ہے۔ اگرچہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو یہ باور کرا چکے ہیں کہ وہ کوئی بھی معاہدہ طے پانے سے قبل اپنی شرائط میں رعائت نہیں کریں گے تاہم ان پر قیدیوں کے تبادلے کی کارروائی کے لیے دباؤ جاری ہے۔
اس سلسلے میں حماس کی قید سے آزادی پانے والی اسرائیلی خاتون "نوعا ارغمانی” نے وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کی اور حماس کے پاس گزارے گئے عرصے کے بارے میں بتایا۔ ارغمانی اُن چار یرغمالیوں میں شامل ہے جن کو اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں خصوصی آپریشن کے ذریعے واپس لے آئی تھی۔
اسرائیلی ریڈیو نے ملاقات میں شریک ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ارغمانی نے دوران قید درپیش مشکل ترین امر سے نیتن یاہو کو آگاہ کیا۔ ارغمانی کے مطابق اس کے لیے مشکل ترین بات ریڈیو کے ذریعے نیتن یاہو کے یہ الفاظ سننا تھا کہ جنگ طویل عرصے تک جاری رہے گی۔ ارغمانی کا اشارہ اسرائیلی وزیر اعظم کے گذشتہ مہینوں کے دوران میں دیے گئے اس بیان کی جانب تھا جس میں وہ یہ کہتے رہے کہ حماس کے وجود کے خاتمے سے قبل وہ قیدیوں کے حوالے سے کسی بھی معاہدے کو مسترد کرتے ہیں۔
ارغمانی نے نیتن یاہو کے سامنے زور دے کر کہا کہ آپ کے اس بیان نے "میرا حوصلہ توڑ دیا اور میں اپنے مستقبل کے حوالے سے خوف کا شکار ہو گئی”۔