پٹنہ (پریس ریلیز)دنیا کے جن ملکوں میں شرعی قانون ہے یعنی اسلامی حکومت ہے وہاں بھی مذہبی پیشوا الگ ہوتا ہے اور سیاسی رہبر الگ۔لیکن بد قسمتی سے ہمارے یہاں ہندستان میں دونوں ایک ہی ہوتے ہیں۔مذہبی پیشوا بھی وہی بننا چاہتے ہیں اور سیاسی منصب پر بھی قابض رہنا چاہتے ہیں۔الحمد کے سرپرست اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ ہندستان میں مسلمانوں کے سیاست میں پچھڑنے کی اصل وجہ یہی فرضی مولانا ہیں جو منصب کے ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں۔امامت کبریٰ اور امامت صغریٰ دونوں پر یہ قابض ہیں تو پھر سیاسی لیڈر شپ کہاں سے ابھرے گی؟مسلم لیڈر شپ کو نقصان غیروں سے نہیں ہے ،اصل میں مسلم لیڈر شپ کے قاتل فرضی مولانا ہیں۔جن کی شکل مسلمانوں جیسی ہے لیکن نقل و حرکت بھیک مانگنے والی ہے۔زکوٰۃ ،فطرہ کا پیسہ کھا کر ان کا دل سیاہ ہو گیا ہے۔
اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ بغیر قوم و ملت سے مشورہ کئے یہ ہر وقت ایک تحریک چھیڑ دیتے ہیں اور مسلم امہ کو مشکل میں ڈال دیتے ہیں۔حد تو یہ ہے کہ جہاں سیاست دانوں کو آگے آکر لڑائی لڑنے دیا جانا چاہئے وہاں بھی یہ لوگ خود کو سیاستدان سمجھ بیٹھتے ہیں جبکہ ان کی حیثیت ایک سیاسی دلال سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہوتی ہے۔
اشفاق رحمن کا کہنا ہے یہ اتنے مکار ہیں کہ مذہبی پیشوا کے منصب پر بھی قابض رہنا چاہتے ہیں اور سیاسی کرسی پر بھی قبضہ چاہتے ہیں۔مسلم لیڈر شپ کو یہ کچل دینا چاہتے ہیں اگر ہندستان میں مسلم لیڈر شپ نہیں پنپ سکی تو اس کے لئے کوئی اور نہیں بلکہ اس کے لئے فرضی مولانا ذمہ دار ہیں۔قوم کو خود ساختہ سیکولر جماعتوں کو قصوروار ماننے کے بجائے ان فرضی مولاناؤں کا گریبان پکڑنا چاہئے اور کہنا چاہئے مذہبی معاملات تم سنبھالو ،سیاست ہم دیکھ لیں گے۔مذہبی پیشوا بھی تم بنے رہو اور سیاسی رہبر بھی تم ہی رہو یہ نہیں چلے گا۔
اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ یہ دونوں میں فیل ہیں۔سیاست میں دلالی ان کا پیشہ ہوتا ہے اور مذہب کے معاملہ میں بھی صفر ہوتے ہیں۔پوری قوم کو ان لوگوں نے تباہ کر دیا ہے۔مسلکی حصوں میں بانٹ کر کے قوم کا شیرازہ بکھرنے والے فرضی مولاناؤں کی ایک بھیڑ آگئی ہے۔جس میں قوم گم ہو گئی ہے اور ملت کا مشن ،مقصد کھو گیا ہے۔اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ ان جعلی ،فریبی ،فرضی مولانا ؤں سے بچنے کی ضرور ت ہے۔جو نہ اسلام کو سمجھ پا رہے ہیں اور نہ ملکی سیاست کو۔یہ وہ لوگ ہیں جو مسلم لیڈرشپ کی لاش سے گزر کر خود گرزی کے منصب پر قابض ہونا چاہتے ہیں۔یہ ووٹ کے ٹھیکیدار ہیں۔یہ شریعت اور اسلام کو نہیں مانتے۔اسلام کہتا ہے منصب کے طلب گار کو منصب نہیں دیا جاتا۔مگر مسجد کمیٹی سے لیکر اداروں تک میں سیکریٹری ، چیئرمین ،ممبر بننے کے لئے مارا ماری ہے۔جب تک امامت صغر یٰ اور امامت کبریٰ کو یعنی مذہبی پیشوا اور سیاسی رہبر کو الگ نہیں کیا جائے گا تب تک ہندستان میں مسلمانوں کے سیاست کا عروج نہیں ہو سکتا ہے۔مسلمانوں کو بھی سمجھنا چاہئے کہ لیڈرشپ کے اصل قاتل یہ فرضی مولانا ہی ہیں۔ان کو حاشیے پر نہیں ڈالا گیا تو سیاست اور قیادت کی بات چھوڑ دینی چاہئے۔آپ کچھ سیاسی دلال پیدا کر سکتے ہیں ،لیڈرشپ نہیں۔