سید پرویز قیصر
یونان کی راجدھانی ایتھنس میں پہلے اولمپک کھیل1896 میں6 سے15 اپریل تک ہوئے تھے۔ جبکہ دوسرے اولمپک کھیل فرانس کی راجدھانی پیرس میں 1900میں 14 مئی سے28 اکتوبر یک منعقد ہوئے تھے۔
دوسرے اولمپک کھیلوں میں ایٹھلیٹکس، سائیکلنگ، جمنا سٹکس، تلوار بازی، شوٹنگ، تیراکی، ٹینس ، ویٹ لفٹنگ اور کشتی، تیز اندازی، بسکوئی پلوٹا، کرکٹ، کریکوئٹ، شہ سواری، فٹ بال، گولف، جمناسٹکس، پولو، کشتی رانی، رگبی یونین، سیلنگ، ٹینس اور رسہ کشی میں مقابلے ہوئے تھے۔ ان کھیلوں کے مقابلے چودہ اسٹیڈیموں میں ہوئے۔ اس مرتبہ بھی اولمپک کھیل پیرس میں ہی ہونگے۔
جن26 ملکوں کے کھلاڑیوں نے ان کھیلوں مین شرکت کی تھی ان میں سے 21 ممالک کے کھلاڑی کوئی نہ کوئی تمغہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ میزبان فرانس کے کھلاڑی سب سے زیادہ تمغے حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ اولمپک کھیلوں میں ایسا بہت کم مرتبہ ہوا ہے جب امریکہ کو تمغوں کی فہرست میں پہلا مقام نہیں ملا ہو۔ فرانس کے کھلاڑیوں نے کل102 تمغے جیتے جس میں27 طلائی،38 نقرئی اور37 کانسہ کے تمغے شامل تھے۔ دوسرا مقام امریکہ نے حاصل کئے۔ اس نے کل48تمغوں پر قبضہ جمایا جس میں 19طلائی، 14 نقرئی اور15 کانسہ کے تمغہ شامل تھے۔ تیسرا مقام برطانیہ کو حاصل ہوا۔ اس کے کھلاڑیوں نے کل32 تمغے اپنے نام کئے تھے جس میں 15 طلائی،8 نقرئی اور9 کانسہ کے تمغے شامل تھے۔ آزادانہ طور پر جن کھلاڑیوں نے ان کھیلوں میں شرکت کی ان سب نے چوتھا مقام حاصل کیا۔ ان کھلاڑیوں نے کل19 تمغے اپنے نام کئے تھے جس میں آٹھ طلائی،پانچ نقرئی اورچھ کانسہ کے تمغے شامل تھے۔ بلجیم کے کھلاڑیوں نے پانچواں مقام حاصل کیا۔ اس کے کھلاڑیوں نے کل17 تمغے اپنے نام کئے تھے جس میں چھ طلائی،سات نقرئی اورچار کانسہ کے تمغے شامل تھے۔ نو تمغوں کے ساتھ سوئٹزر لینڈ نے چھٹا مقام اپنے نام کیا۔ اس کے کھلاڑی چھ طلائی،دو نقرئی اورایک کانسہ کا تمغہ جیتنے میں کامیاب رہے تھے۔ جرمنی کے کھلاڑیوں نے کل نو تمغے جیتے اور ساتویں مقام پر رہے۔ اسکے کھلاڑی چار طلائی، تین نقرئی اور دو کانسہ کے تمغے جیتنے میں کامیاب رہے تھے۔ آتھواں مقام اٹلی کو ملا جس نے تین طلائی اور دو نقرئی تمغوں کے ساتھ کل پانچ تمغے جیتے۔ آسڑیلیا کے کھلاڑیوں نے کل پانچ تمغے جیتے جس میں دو طلائی اور تین کانسہ کے ت،تمغے شامل تھے ۔ اس کو تمغوں کی فہرست میں نواں مقام حاصل ہوا۔ دسواں اور آخری مقام دنمارک نے حاصل کیا۔ اس کے کھلاڑیوں نے کل چھ تمغے جیتے جس میں ایک طلائی، تین نقرئی اور چھ کانسہ کے تمغے شامل تھے۔ Stan Rowley
ا ن کھیلوں میں سب سے بڑا دستہ میزبان فرانس کا تھا جس کے 720کھلاڑیوں نے شرکت کی تھی۔ برطانیہ کے 102 اور امریکہ کے75 کھلاڑیوں نے ان کھیلوں میں حصہ لیا تھا۔ آسڑیلیا کے دو کھلاڑی ان کھیلوں میں شریک ہوئے جنہوں نے دو طلائی اور تین کانسہ کے تمغے اپنے نام کئے۔ اسٹین رولی نے ایٹھلیٹکس میں ایک طلائی اور تین کانسہ کے تمغے جیتے جبکہ فیڈرک لین پیراکی میں دو طلائی تمغے جیتنے میں کامیاب رہے تھے۔
یہ واحد اولمپک کھیل تھے جس میں گول کے بجائے چوکور تمغے دیئے گئے تھے۔ بعص کھیلوں میں کھلاڑیوں کو کوئی تمغہ نہیں ملا بس تمغوں کی فہرست میں ان کے ملک کے آگے تمغوں کی تعداد لکھ دی گئی۔ ان کھیلوں میں کرکٹ کو بھی شامل کیا گیا تھا۔ چار ملکوں نے اس میں شرکت کی منظوری دی تھی مگر نیدر لینڈس اور بلجیم نے اپنے نام واپس لے لئے تھے۔ برطانیہ نے فرانس کو شکست دیکر طلائی تمغہ اپنے نام کیا تھا۔