خرطوم :سوڈان میں فوج کے دو متحارب فریقین کے درمیان جاری لڑائی کے دوران خرطوم ریاست میں وزارت صحت نے اطلاع دی ہے کہ ام درمان کے ایک مشہور بازار میں اندھا دھند گولہ باری سے بچوں سمیت 34 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ دوسری طرف سوڈان کی سرکاری فوج اور منحرف سریع الحرکت فورسز(آر ایس ایف) نے اس حملے میں ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ مرنے والوں میں زیادہ تر (الملجہ) مارکیٹ کے تاجر اور ٹرانسپورٹ گاڑیوں کے مالک تھے۔ العربیہ کےمطابق کہ "سوڈانی پولیس فورسز ام درمان کے کرری علاقے میں واپس آگئی ہیں۔ اس علاقے میں حالیہ جھڑپوں کے دوران ریپڈ سپورٹ فورسز پسپا ہوگئی ہیں۔ ویڈیوز اور تصاویر میں علاقے میں متعدد فورسز کی تعیناتی کو دکھایا گیا ہے۔سوڈانی فوج کی مسلسل معیاری کارروائیوں اور ام درمان کے جنوب میں تقریباً روزانہ کی تلاشی کی وجہ سے ’آر ایس ایف‘ کے جنگجوؤں کو پسپائی پر مجبور کیا ہے۔ ام درمان میں جاسوسی طیارے بھی پرواز کر رہے ہیں تاہم مجموعی طور پر یہ علاقہ اکا دکا جھڑپوں کے سوا نسبتا پرسکون ہے۔ام درمان کے جنوب میں واقع علاقے "الشقلہ” کے مرکزی ٹرانسپورٹ اسٹیشن سے آنے والوں کا کہنا تھا کہ اسٹیشن خالی تھا۔ سبزی منڈی تاجروں اور شہریوں سے خالی تھی اورسوڈانی فوج بس اڈے کے مغرب کی سمت پیش قدمی کررہی ہے۔دو دن پیشترسوڈانی فوج نے اس بات کی تردید کی تھی کہ اس کی فضائیہ نے ام درمان میں کسی بھی ہدف پر بمباری کی ہے۔ فوج نے ریپڈ سپورٹ فورسز پر توپ خانے اور میزائلوں سے رہائشی علاقوں پر بمباری کا الزام لگایا ہے۔اتوار 9 جولائی کو خرطوم میں ام درمان مسلسل فضائی حملوں کی زد میں رہا جس میں تقریباً 22 افراد ہلاک ہوئے، جب کہ اقوام متحدہ نے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس بمباری کی مذمت کی ہے۔رواں سال 15 اپریل سے سوڈان میں جنرل عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں فوج اور محمد حمدان دقلو المعروف”حمیدتی” کی قیادت میں ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان لڑئی چھڑ گئی تھی۔انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے اعداد و شمار کے مطابق سوڈان میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد اب تک 2,800 سے زائد افراد ہلاک اور 28 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہوئے۔