دہلی،13/نومبر(نمائندہ)
قرآن فہمی بہت بڑی نعمت و سعادت ہے،جو تلاوت ِ قرآن کے ساتھ تراجم و تفاسیرکے ذریعہ حاصل ہوتی ہے۔وہ لوگ جوقرآنِ مجید کو پڑھتے توہیں؛ لیکن اس کے معانی ومفہوم کونہیں جانتے، ان کی مثال اُن لوگوں کی طرح ہے جن کے پاس رات کے وقت کسی کا خط آیا اور ان کے پاس روشنی نہیں ہے، جس کی روشنی میں وہ اس خط کو پڑھ سکیں تو ان کے دل ڈر گئے اور انہیں معلوم نہیں کہ اس خط میں کیا لکھا ہے؟ قرآن کریم تمام مسلمانوں کے لیے نقطہ اتحاد ہیاوراسی پر عمل ہماری دونوں جہاں میں کامیابی کا راز مضمر ہے۔موجودہ وقت میں قرآن کریم سے عوام تو عوام علمااورخواص کا رشتہ کمزور پڑتا جارہا ہے۔قرآن کریم کے تئیں لوگوں میں بیداری آئے اورقرآن کریم پر عمل کے جذبے کوفروغ ملے۔قابل مبارک بادہیں آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدرحضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی،آل انڈیا ملی کونسل بہار اورابوالکلام ریسرچ فاؤنڈیشن کے ذمہ داران وکارکنان کہ انہوں اس جانب خصوصی توجہ دی اور آل انڈیا ملی کونسل بہار اور ابوالکلام ریسرچ فاؤنڈیشن پٹنہ کے اشتراک سے”قرآن مجید کے ہندوستانی تراجم وتفاسیر“ کے عنوان پرایک موقرسیمینارریاست بہار کی راجدھانی پٹنہ میں منعقد کیا،یہ سیمینار اپنی نوعیت کا اہم اورمنفردسیمینار ہے۔اس کے دوررس نتائج سامنے آنے کی امید کی جاتی ہے۔یہ باتیں آل انڈیا ملی کونسل کے رکن عاملہ،ہیومن رائٹس کونسل کے قومی وائس چیرمین،معروف سوشل اکٹیوسٹ جناب فیروزصدیقی صاحب دہلی نے اپنے اخباری بیان میں کہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ قرآن مجید اس امت کے لیے دستور حیات ہے۔ ہرشخص کی زندگی میں اس کی خاصی اہمیت ہے۔قرآن انسانیت،اس کی شخصیت، ضمیراورعقل وفکر کی تعمیر سے بحث کرنے کے ساتھ ایسے قوانین وضع کرتا ہے،جن کی مدد سے خاندان کے ڈھانچے کو محفوظ، امن وسکون سے پُر اور محبت وعافیت کے ساتھ رکھا جا سکتا ہے۔ نیز قرآن انسانی معاشرے کی تعمیر بھی ان خطوط پر کرتا ہے جن پر چل کر ایک معاشرہ اپنی مخفی صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکے۔اسی مقدس کتاب سے وابستگی پر مسلمانوں کی دینی زندگی منحصر ہے۔