عمران پرتاپ گڑھی کے انتخابی جلسوں میں آئے عوامی سیلاب نے سیاسی پنڈتوں کوچونکا دیا ہے
نئی دہلی؍گجرات، سماج نیوز سروس: جمعہ جمعہ چار دن پہلے سیاست میں قدم رکھنے والے عمران پرتاپ گڑھی نے اپنی تقریر کے جادو سے عوامی ہجوم کو جلسہ گاہوں میں کھینچ کر بڑے بڑے سیاسی پنڈتوں کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے ۔پہلے اقلیتی محکمہ کے قومی صدر اور پھر راجیہ سبھا کی رکنیت ،دونوں ہی تقرریوں کے بعد کانگریس کی پرانی لابی نے عمران کی اہلیت پر سوال کھڑے کئے لیکن عمران پرتاپ گڑھی نے جس طرح ’ بھارت جوڑو ےاترا ‘ میں اپنے شعبے کی مضبوط موجودگی درج کرائی اس نے نکتہ چینی کرنے والوں کے منہ پر تالا لگادیا۔اب جبکہ پوری کانگریس پارٹی ’ بھارت جوڑو یاترا ‘ کے سفر میں مصروف ہے۔، بڑے بڑے قد آور اور تجربہ کار لیڈر یا تو گجرات آنا ہی نہیں چاہتے یا امیدوار ان سے پروگرام کا مطالبہ ہی نہیں کر رہے ہیں۔ دونوں ہی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو آج کی تاریخ میں اگر کوئی اسٹار پرچارک کی مانگ ہے تو بلاشبہ عمران پرتاپ گڑھی ہی ہیں۔
ذرائع کے حوالے سے یہ حقیقت اجاگر ہوئی ہے کہ سامنے کہ راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کے بعدگجرات کے کانگریسی امیدوار عمران کی سب سے زیادہ مانگ کر رہے ہیں، گجرات جیسی حساس ریاست میں عمران پرتاپ گڑھی نے ایک جس قدر سدھی ہوئی سیاسی تقریر کی ہے اس سے بی جے پی بھی پریشان، عمران کے کسی بھی جلسے میں پرجوش نوجوانوں کا ہجوم دیکھا جا سکتا ہے، وڈگام میں جگنیش میوانی کے جلسے میں کی گئی عمران کی تقریر سوشل میڈیا پر وائرل ہے ۔ موربی کے جلسے میں عمران نے جو جذباتی اپیل کی ہے وہ عمران کو روایتی قائدین سے منفرد کررہی ہے ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ جس طرح سے عمران پرتاپ گڑھی گجرات کی حکومت پر شدید،سخت اور زور دار حملہ کرتے ہوئے سنسکرت کے اشلوک،محاورات اور عام ہندی زبان کا استعمال کر رہے ہیں، اس سے بھاجپا کی لابی ان کی تقریر پر فرقہ واریت کا ٹھپہ تک بھی نہیں لگا پا رہی ہے۔
گجرات الیکشن بہت دلچسپ مراحل میں داخل ہوچکا ہے ۔اویسی کے ساتھ کیجریوال کی اینٹری نے اس میں ایک الگ ہی رنگ کا تڑکا لگا دیاہے ۔ابتدا میں ایسا لگتا تھا کہ عمران کو اویسی کی کاٹ کے لیے لایا گیا ہے۔لیکن اب لگتا ہے کہ عمران کی چند چناوی میٹنگوں کے بعد ہی گجرات کی اقلیتی اکثریت والی نشستوں کے ساتھ ساتھ دیگر نشستوں پر بھی عمران کی مانگ بڑھ گئی ہے۔آج جب کانگریس کے باقی اسٹار پرچارک دور دور تک نظر نہیں آرہے ہیں، عمران کے مسلسل مطالبے نے راہل گاندھی کے فیصلے کو درست ثابت کردیا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ عمران مستقبل میں کانگریس کا مضبوط ستون بننے کے راستے پر ہیں۔