غزہ (ہ س)۔حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے اسرائیل کی نئی تجویز کے حوالے سے ثالثوں کے سامنے اپنا جواب جمع نہیں کرایا ہے۔ حماس کی طرف سے جواب آنے کا انتظار ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے حماس کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہیکہ اس نے جنگ بندی تجویز سے اتفاق نہ کیا تو اسرائیلی فوج غزہ کے وسیع علاقے پر قبضہ کرلے گی۔بدھ کو دیے گئے بیانات میں انہوں نے خبردار کیا کہ "اگر حماس معاہدے کو مسترد کرنے پر اصرار کرتی ہے تو غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی سرگرمیاں بڑھ جائیں گی”۔انہوں نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی فورسز "حماس کے آبادی پر کنٹرول کو کمزور کرنے کے لیے خوراک اور طبی امداد کو پٹی میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے کام کر رہی ہیں”۔ انہوں نے کہا کہ قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر عمل درآمد پر حماس اور غزہ کے مکینوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔یسرائیل کاٹز نے کہا کہ غزہ میں ان کے ملک کے مطالبات واضح ہیں۔ ہمیں حماس کو تباہ کرنا اور قیدیوں کو چھڑانا ہے‘۔انہوں نے نشاندہی کی کہ "غزہ کے لاکھوں باشندے بے گھر ہو گئے اور پٹی کی زمینیں بفر زون میں شامل ہو گئیں۔”ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیلی فوج کسی بھی عارضی یا مستقل معاہدے کے تحت غزہ کی پٹی میں قائم کیے گئے بفر زونز میں موجود رہے گی”۔یہ بیانات غیر سرکاری تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے اس دعوے کے دوران سامنے آئے ہیں۔فوجی کارروائیوں اور اسرائیل کی طرف سے انسانی امداد کی روک تھام کے باعث تباہ شدہ غزہ کی پٹی "فلسطینیوں اور ان کی مدد کے لیے بھاگنے والوں کا اجتماعی قبرستان” بن چکی ہے۔ ہم حقیقی وقت میں غزہ کی آبادی کی تباہی اور جبری نقل مکانی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ غزہ کی پٹی کے لیے تنظیم کے ہنگامی رابطہ کار امند بازرول نے کہا کہ انسانی ہمدردی کا ردعمل "عدم تحفظ سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے”۔یسرائیل کاٹز نے منگل کو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ہمراہ شمالی غزہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے حماس پر فوجی دباؤ جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حماس کو مزید ضربیں لگیں گی۔