آج یہاںجمعیة علماءکی جا نب سے رائل فنکشن ہال تعلقہ دریاپور ضلع امراوتی میں جلسہ سیرة النبی و اصلاح معاشرہ کا انعقاد عمل میں آیا جس میں شہر اور اطراف و اکناف کے سینکڑوں مسلمانوں نے شرکت کی اور علماءکرام کے بیانات سے مستفیض ہوئے۔ اجلاس کا آغاز قر آن کریم کی تلاوت کلام پاک اور نعتیہ کلام سے ہوا ، مولانا محمد توصیف قاسمی صاحب ( جنرل سکریٹری جمعیة علماءضلع امرواتی) نے اجلاس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے جمعیة علماءکی جانب سے صوبائی صدرمحترم مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی صاحب ( صدرجمعیة علماءمہا راشٹر) کی ہدایت اور ان کے مرتب کردہ پروگرام کے مطابق چلائی جارہی اصلاح معاشرہ اور سیرة النبی مہم کی اہمیت اور ضرورت پر گفتگو کی اور کہا کہ اس مہم کو ہمیں گاﺅں گاﺅں تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ مولانا ذکی اللہ خان اشاعتی صاحب (صدر جمعیة علماءتحصیل دریا پور)نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔اس موقع پر دارالعلوم دیو بند سے تشریف لائے ممتاز عالم دین مولانا محمد یامین قاسمی صاحب ( مبلغ دارالعلوم دیو بند )نے حالات حاضرہ پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ مسلمانو! مغربی طور و طریقے کو اختیار کرنے کے بجائے اسلامی معاشرت اور طرز زندگی کو اختیارکرو ،معاشرتی برائیوں نشہ ،منشیات،بے کاری ،تضیع اوقات اور دیگر خرافاتوں سے باز رہو۔ علاقہ ودربھ کے بزرگ عالم دین حضرت مولانا مفتی محمد روشن قاسمی صاحب( مہتمم دار العلوم سونوری و جنرل سکریٹری جمعیة علماءودربھ مہا راشٹر ) نے اپنے مختصر خطاب میں نیک کاموں کے کرنے بد اعمالیوں اور گناہ کے کاموں سے بچنے اور پرہیز کرنے کی طرف شرکاءکی توجہ مبذول کرائی ،خاص طور پر شادی بیاہ کے موقع پر فروغ پا رہے غیر اسلامی رسومات، فضول خرچی جہیز کے مطالبات اور اس جیسی دیگر سماجی برائیوں سے باز رہنے کی تلقین فرمائی۔
اس اجلاس میں جمعیة علماءضلع و شہر امروتی سمیت تعلقہ دریا پور کے جملہ عہدیدران و اراکین بالخصوص مولانا شیخ ریحان صاحب مظاہری (صدر جمعیة علماءضلع امراوتی) مولانا عبداللہ میمن صاحب (صدرجمعیة علماءشہر امراوتی) مولانامحسن ندوی صاحب،مفتی ذاکر الدین صاحب، مولانا اقبال خان قاسمی صاحب،ماسٹر ناصر حسین صاحب،ماسٹر حسین اکبر صاحب، ماسٹر ندیم صاحب،مفتی شقیق صاحب،مولانا سہیل قاسمی صاحب، مولانا یوسف ندوی صاحب،مولانا صفوان مظاہری صاحب، مولایونس ندوی صاحب، مولانا مختار ندوی صاحب ودیگر احباب اراکین ومحبین جمعیة علماءشریک تھے، علاوہ ازیں شہر کے علماءکرام ،ائمہ مساجد ،حفاظ کرام اور سامعین بڑی تعداد میں شریک تھے