واشنگٹن،21(ہ س)۔ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ بیلسٹک میزائلوں کو روکنے کی صلاحیت رکھنے والی مزید جنگی کشتیاں مشرقی بحیرہ روم روانہ کی جا رہی ہیں۔امریکی حکام کے مطابق آئندہ دنوں اور ہفتوں میں جنگی بحری جہازوں کی نقل و حرکت میں تیزی آئے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ایران کے ممکنہ جوابی حملوں سے اسرائیل کے دفاع میں مدد دینے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔یہ بات امریکی اخبار "وال اسٹریٹ جرنل” نے رپورٹ کی ہے۔امریکی حکام نے مزید بتایا کہ ’یو ایس ایس تھامس ہوڈنر‘ نامی جدید میزائل بردار جنگی کشتی جو ارلی برک کلاس میں شامل ہے پچھلے ہفتے کے اختتام پر مشرقی بحیرہ روم پہنچ چکی ہے اور اب وہاں موجود دیگر دو تباہ کن کشتیوں سے جا ملی ہے۔ساتھ ہی "تھاڈ” دفاعی نظام کے انٹرسیپٹر میزائلوں کے ذخیرے کو بھی دوبارہ بھرا جا رہا ہے۔یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب تہران اور تل ابیب کے درمیان کشیدگی مسلسل نویں روز بھی برقرار ہے۔ادھر مشرق وسطیٰ میں معلومات کا کھلا تجزیہ کرنے والے گروپ اورورا انٹل” نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی فضائیہ نے یورپ میں اپنی عسکری موجودگی بڑھا دی ہے۔ اس کے تحت انگلینڈ، اسپین، جرمنی اور یونان میں مزید ایندھن فراہم کرنے والے طیارے اور جنگی جہاز تعینات کیے گئے ہیں۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی فضاؤں میں امریکی لڑاکا طیارے مسلسل گشت کر رہے ہیں تاکہ امریکی اہلکاروں اور تنصیبات کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ خطے میں امریکی فوجی اڈے ہائی الرٹ پر ہیں اور اضافی سکیورٹی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے اس حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کیں، تاہم انہوں نے پیر کی شب "فاکس نیوز” سے گفتگو میں کہا کہ ان تمام عسکری نقل و حرکت کا مقصد "اپنے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانا” ہے۔یاد رہے کہ اسرائیل نے جمعہ کے روز سے ایران پر متعدد فضائی حملے کیے ہیں جن میں فوجی اڈے، میزائل لانچنگ پیڈ اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ان حملوں کے دوران اسرائیل کی جانب سے جوہری سائنسدانوں اور اعلیٰ فوجی کمانڈروں کو بھی ہدف بنایا جا رہا ہے۔جواباً ایران بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے اسرائیل پر حملے کر رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک اسرائیلی حملے بند نہیں ہو جاتے۔