کانپور، پریس ریلیز،ہماراسماج:مجلس تحفظ ختم نبوتؐ و جمعیۃ علماء شہر کانپور کی جانب سے ہونے والی سالانہ تحفظ ختم نبوتؐ و تحفظ حدیث کانفرنس امسال3؍نومبر2024ء بروز اتوار قلب شہر میں منعقد ہوگی اور جس میں صوبہ یوپی کے بیشتر اضلاع سے ذمہ دار علماء وائمہ کی نمائندگی ہوگی۔ چمن گنج میں واقع مکتب عبداللہ ابن مسعودؓ میں مجلس تحفظ ختم نبوتؐ اور جمعیۃ اہل سنت والجماعت کے ممبران کی اہم میٹنگ مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں کانفرنس سے متعلق ذمہ داریاں تقسیم کی گئیں۔مجلس تحفظ ختم نبوتؐ کانپور کے صدر اور امارت شرعیہ اترپردیش کے رکن شوریٰ مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے اس کی تفصیلات بتلاتے ہوئے کہا کہ ہمارا شہر کانپور و اطراف متعدد ارتدادی فتنوں کی زد میں ہے۔ قادیانی حضورؐ کی ختم نبوت کے منکر ہیں، پرویزی احادیث کی حجیت کا انکار کرتے ہیں، شکیل ابن حنیف خان کی متبعین جھوٹے مہدی کے پیروکار ہیں، ان کے علاوہ صحابہ کرامؓ اور اسلاف امت سے اعتماد مجروح کرنے والی طاقتیں سوشل میڈیا اور زمینی سطح پر سرگم ہیں۔ مولانا نے بتلایا کہ لگ بھگ29؍برس قبل ام المدارس دارالعلوم دیوبند کی سرپرستی میں مجلس تحفظ ختم نبوتؐ کانپور کا قیام عمل میں آیا تھا جس کے اولین صدر سابق قاضیٔ شہر مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمیؒ تھے۔ مولانا اسامہ علیہ الرحمہ نے ان فتنوں کے سرکوبی کیلئے متعدد بڑی کانفرنسیں کیں، عوامی تحریکیں چلائیں، لٹریچر شائع کرائے، علماء و ائمہ کے تربیتی کیمپ منعقد کیے، نوجوانوں کی ٹیمیں تیار کیں اور عوام الناس میں عقائد کے تعلق سے بیداری پیدا کی جس سے لوگوں کے اندر ایمان اور عقیدے کی اہمیت میں اضافہ ہوا اور باطل طاقتوں کے عزائم پر روک لگ سکی۔ کورونا کے دوران مولانا کی اچانک رحلت کے بعد بھی مولانا کی تیار کردہ ٹیم اسی حوصلہ اور جذبہ کے ساتھ کام کررہی ہے اور اس کا دائرہ وسیع ہوکر کئی اضلاع تک پہنچ چکا ہے۔ مولانا عبداللہ قاسمی نے بتلایا کہ 2020ء میں کورونا کے دوران جامع مسجد اشرف آباد میں ختم نبوتؐ کانفرنس منعقد ہوئی،2021ء میں روشن نگر کے علاقے میں اور 2022ء پریڈ گرائونڈ میں تاریخ ساز کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا جس میں کانپور و اطراف کے ہزارو ں لوگ شریک ہوئے۔ گذشتہ سال نومبر2023ء جامع مسجد اشرف آباد میں ملک بھر میں کام کرنے والے500؍سے زائد افراد پر مشتمل سہ روزہ مشاورتی اجتماع منعقد ہوا جس میں کام کے طریقوں، پیش آمدہ دشواریوں اور باہمی ربط پر غور و خوض کیا اور ان تمام پروگراموں میں ملک کے صف اول کے علماء و مشائخ نے شرکت کی۔مولانا نے بتلایا کہ امسال2؍نومبر بروز سنیچر صبح8؍بجے سے 3؍نومبر اتوار دوپہر2؍بجے تک صوبہ یوپی کے بیشتر اضلاع کے علماء و ائمہ پر مشتمل خصوصی تربیتی نشست منعقد ہوگی اور 3؍نومبر اتوار رات8؍بجے قلب شہر میں عمومی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔ مولانا بتلایا کہ دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم وقف دیوبند، مظاہر علوم سہارنپور، دارالعلوم ندوۃ العلماء کے علاوہ دہلی، مہاراشٹر، حیدرآباد، کرناٹک، راجستھان اور کشمیر کے علمائے کرام سے رابطہ جاری ہیں۔ کئی حضرات کی منظوری مل چکی ہے جبکہ دیگر حضرات کی منظوری بھی جلد حاصل ہوجائے گی۔مولانا نے مزید بتلایا کہ جلوس محمدیؐ سے فراغت کے بعد جلد ہی شہر کے ائمہ و علماء پر مشتمل ایک اہم میٹنگ بلائی جائے گی جس میں اس کانفرنس کی اہمیت ،تیاریوں اور ذمہ داریوں سے متعلق لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔میٹنگ کا آغاز قاری انیس احمد صابری کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا۔ مولانا کلیم احمد جامعی نے نعت کا نذرانہ پیش کیا۔ میٹنگ میں خاص طور مفتی اظہار مکرم قاسمی، مولاناامیر حمزہ قاسمی، مولانا انیس الرحمان قاسمی، مولانا انصار احمد جامعی، قاری عبدالمعید چودھری، مولانا محمد عاقب جامعی، مولانا محمد ذکوان قاسمی، مولانا محمد زید حنفی، مولانا محمد الماس، حافظ محمد شارق، مولانا شعیب مبین مظاہری، مولانا عبدالعظیم قاسمی، مولانا تنزیل، مولانا محمد حذیفہ قاسمی، محمد فیضان، فیضان احمد، مولانا حذیفہ خرم، مولانا طارق قاسمی، محمد شاہد، محمد سعد، نبیل احمد، مولانا شادان نفیس قاسمی، صادق امین اور محمد انیس سمیت کثیر تعداد میں ذمہ داران موجود تھے۔