نئی دہلی، پریس ریلیز،ہمارا سماج:متحدہ عرب امارات سمیت پورے عرب ممالک کی ادبی تحریک میں ہندوستانی کمینونیٹی کا اہم کردار رہا ہے، یو اے ای میں ہندوستان اور پڑوسی ممالک کے افراد کثیر تعداد میں بستے ہیں اور انھوں نے وہاں کے سماجی وسیاسی حالات کو متاثر کیا ہے ، چنانچہ اس کا اثر وہاں کے عربی ادب میں بھی نمایاں ہے،غور طلب ہے کہ متحدہ عرب امارات میں تقریباً 3.5 ملین ہندوستانی شہری رہتے ہیں، اس اعتبار سے یہ دنیا میں کہیں بھی ہندوستانی شہریوں کی سب سے بڑی آبادی مانی جاتی ہے، یواے ای کی سرزمین میں ہندوستانی زبان وتہذیب کے تحفظ میں ہندوستانی عوام کا کردار نہایت اہم ہے اورمتحدہ عرب امارات میں ہندوستانی زبان وتہذیب کی گہری چھاپ نظر آتی ہے۔ان خیالات کا اظہار شعبہ عربی دہلی یونیورسٹی کے صدر پروفیسر سید حسنین اختر نے آج شعبہ کے سیمنار ہال میں منعقدویکلی ریسرچ اسکالرزپروگرام میں صدارتی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔غور طلب ہے کہ ریسرچ اسکالرز کی تحقیقی صلاحیتوں کی رہبری کرنے، تحقیق مقالہ کو بہتر پیرائے میں ڈھالنے اورپیپر پرزنٹیشن کے لیے ٹریننگ دینے کے مقصد سے شعبہ عربی دہلی یونیورسٹی ویکلی ریسرچ اسکالرز پیپرپرزنٹیشن پروگرام کراتا ہے ۔آج کے اس اکیڈمک پروگرام میں شعبہ کے پی ایچ ڈی اسکالر امتیاز احمد نے ’متحدہ عرب امارات کی عربی کہانیوں میں سماجی اور قومی ایشوز اور تارکین وطن کے مسائل‘پرشعبہ کے سابق صدر پروفیسر نعیم الحسن ودیگر اساتذہ ڈاکٹر مجیب اختر، ڈاکٹر محمد اکرم، ڈاکٹر اصغر محمود کی موجودگی میں اپنا مقالہ پیش کیا اور سامعین کے سوالات کے جواب دیے۔پروگرام میں ڈاکٹر آصف اقبال،ڈاکٹر ابو تراب، محمد اسامہ، پریتی بھارتیہ گیسٹ فیکلٹیزکے علاوہ محمد اقرار،محمد مفید، حماد احسن،محمد عباس، امان اللہ ،عبدالفاطر،غزالہ پروین کے علاوہ درجنوں سکالرز وطالبات نے شرکت کی۔ریسرچ اسکالر عزیز الرحمن نےپروگرام کی نظامت کی۔