میانمار:میانمار کی سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کو ہیلی کاپٹر کے غلط استعمال اور لیز کے معاملے میں سات سال قید کی سزا سنادی گئی ہے۔ وہ کرپشن کے پانچ مختلف الزامات کے تحت جیل میں ہیں۔ انہیں تازہ سزا ان کے خلاف اب تک آخری مقدمے میں سنائی گئی ہے۔فروری 2021 کی بغاوت کے بعد سے سوچی جیل میں ہیں اور انہیں جمعہ کے روز ایک بند دروازوں کی عدالت نے سزا سنائی ہے۔ اس سے قبل دسمبر 2021 مین بھی انہیں عدالت سے سزائے قید ہو چکی ہے۔ انہیں میانمار کی مقبول رہنما کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ایک نوبل انعام یافتہ سیاسی رہنما سوچی کو سنائی گئی تازہ سزا کے بارے میں حکومت کے کسی ترجمان سے تبصرہ حاصل نہیں کیا جاسکا ہے۔ تاہم مغربی ممالک نے اپنی سیاسی زندگی کا طویل عرصہ جیل میں گذرنے والی اس رہنما کو دی گئی سزا پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اسے مسترد کیا ہے۔آنگ سان سوچی کو جمعہ کے روز سنائی گئی سزا کے بعد سزائے قید میں ایک اور اضافہ ہے۔ ان پر عاید پانچ الزامات میں سے ہر ایک سزا زیادہ سے زیادہ سزا 15 سال ہے۔وہ 2015 میں میانمار میں فوجی حکمرانی کے 49 سال پورے ہونے کے بعد برسر اقتدار آئی تھیں۔ ماضی میں ان پر 13 مختلف مقدمات بنائے گئے اور کئی میں سزا بھی ہوئی تاہم سوچی تمام مقدامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتی ہیں۔سیاسی رہنما سوچی کے خلاف مقدمات میں کووڈ 19 کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مہم چلانے کے مقدمے سمیت غیر قانونی طور پر ریڈیوسے متعلق آلات رکھ کر اشتعال پھیلانے، ملکی رازوں کو سامنے لانے اور ملکی انتخابات میں اپنے اثر رسوخ کے ذریعے انتخابی جیت ممکن بنانے کے الزامات ہیں۔