نئی دہلی، پریس ریلیز،ہمارا سماج:غیبت اور چغل خوری کی مثال قرآن مجید اپنے مردار بھائی کے گوشت کوکھانے سے پیش کرتا ہے یہ ایک ایسا قبیح اورخطرناک جرم ہے جس میں ہر خاص وعام مبتلا نظر آتا ہے ، اس برائی کے نتیجہ میں جہاں ایک جانب ہمارا معاشرہ تباہ ہورہا ہے اوراس میں نفرتیں اورعداوتیں جنم لے رہی ہیں وہیں اس جرم نے ہماری آخرت کوبھی تباہ کرڈالا ہے، غیبت کرنے والوں کی مثال رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ انہیں تانبے کے ناخون دیے جائیںگے اوروہ اس سے اپنے چہرہ اورسینہ کونوچ نوچ کرزخمی کریں گے ۔شریعت کی اصطلاح میں غیبت اپنے مسلمان بھائی کی کسی ایسی صفت کے تذکرہ کو کہا جاتا ہے جسے وہ ناپسند کرتا ہے ۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور رب کائنات نے اس خطرناک جرم پر سخت غصہ کا اظہار فرمایا ہے ۔ان خیالات کا اظہار ابوالکلام آزاد اسلامک اویکننگ سنٹر ، نئی دہلی کے صدر مولانا محمدرحمانی سنابلی مدنی حفظہ اللہ نے سنٹر کی جامع مسجد ابوبکر صدیق ، جوگابائی میں خطبہ جمعہ کے دوران کیا ۔ مولانا غیبت اورچغل خوری کی قباحت کا تذکرہ فرمارہے تھے، مولانانے سورۃ الحجرات کی آیت نمبر بارہ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ رب العالمین نے غیبت نہ کرنے کا حکم دے کرفرمایا کہ کیا تم اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کروگے ، یقینا نہیں کر وگے اوریہی غیبت ہے گویا انسان اپنے بھائی کی پیٹھ کے پیچھے اسے بری لگنے والی کوئی بات ذکرکرتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاسراء میں ہم کو اس بات کا حکم دیا کہ جس چیز کا علم تم کو نہیں ہے اس کے پیچھے مت پڑو کیوں کہ آخرت میں تم سے تمہارے کان، آنکھ اوردل سب کے بارے میں سوال کیا جائے گا اور رب کائنات نے ہماری زبان سے نکلنے والے ہرہر لفظ کے پیچھے ایک نگہبان فرشتہ متعین کررکھا ہے ۔خطیب محترم نے مزید فرمایا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ر وایت کرتے ہوئے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انسان بغیر سوچے سمجھے اپنی زبان سے کوئی کلمہ نکالتا ہے اوراسی ایک کلمہ کی وجہ سے مشرق ومغرب کے بقدر گہرائی میں جہنم کے اندر پھینک دیا جاتا ہے ۔ اسی وجہ سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجات اورکامیابی کاتذکرہ کرتے ہوئے تین نصیحتیں فرمائیں، ایک یہ کہ اپنی زبان کوکنٹرول میں رکھواور اپنے فارغ اوقات اورزائد وقت کو اپنے گھر پر گزارو اور تیسری چیز یہ کہ اپنی غلطیوں اورخطاؤں پرآنسو بہاتے رہا کرو ۔ (ترمذی شریف )ابوداؤد اورترمذی کی ایک صحیح حدیث کے مطابق عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ صفیہ (رضی اللہ عنہا ) کا ایسا ایسا ہونا کافی ہے۔